اللہ راستہ نہ دے تو جان کا بچنا محال ہے
ایک روز حضرت آدم علیہ السلام نے ابلیس کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا اور وہ خود پسند بن گئے انہوں نے ابلیس کے فعال کا خوب مذاق اڑایا۔
غیرت حق نے پکارا: اے آدم !علیہ السلام تمہیں چھپے ہوئے رازوں کا علم نہیں ہے اگر میں باطن کو ظاہر کر دوں تو پہاڑ اپنی جگہ سے اکھڑ جائیں گے اگر سینکڑوں آدمیوں کی پردہ داری کروں تو سینکڑوں شیطان نو مسلم ہو جائیں گے۔
حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کی: کہ میں نے اس نظر سے توبہ کی اور پھر ایسا خیال کبھی دل میں نہ لاؤں گا۔
اے اللہ! اس بندے کو معاف کر دے اور اس پر میری گرفت نہ کر۔
اے فریادیوں کے فریاد سننے والے! ہم کو ہدایت عطا فرما۔
علوم اور مالداری میں کوئی فخر نہیں تو نے جس دل پر نظر کرم کی اور اسے ہدایت عطا فرمائی اور کج نا کر اور بری تقدیر کو ہم سے ٹال دے ہمیں اہل اللہ سے جدا نہ کرنا تیری جدائی سے زیادہ کڑوی چیز کوئی نہیں عورت تیری پناہ کے بغیر کسی کی پناہ نہیں ہے۔
ہمارا سامان ہمارا جسم ہمارے ہاتھ پاؤں سب ہمارے دشمن ہیں کی ہمیں برے کاموں کی جانب مائل کرتے ہیں اور تیری امان کے بغیر کوئی نہیں بچ سکتا اور نہ ہی ان خطروں سے محفوظ جان رہ سکتی ہے جب تک جان محبوب سے وصال نہ ہو جائے۔
اے اللہ! تو راستہ نہ دے تو جان کا بچنا محال ہے اور وہ جان جو تیرے بغیر زندہ ہو درحقیقت مردہ ہے اگر تو بندوں پر طعنہ زنی کرے تو درست ہے کیوں کہ تو مالک ہے اور اس کائنات کا ہر ذرہ اور بڑی سے بڑی شے تیرے سامنے حقیر ہے۔
یہ بات اس لیے بھی صحیح ہے کہ تو ہی ان کا مکمل کرنے والا اور فنا کی ملکیت رکھتا ہے تو ہی عدم اور نیستی سے پاک ہے اور معدوم کو موجود کرنے والا ہے۔ہر خزاں میں باغ اجڑ جاتا ہے اور پھر تو کہتا ہے کہ باہر اور تر و تازہ ہو جا اور خوبصورت بن جا ہم چونکہ بنائے ہوئے ہیں اسی لیے ما سوائے ہونے کے کچھ نہیں کر سکتے۔
ہم نے شیطان سے رہائی پائی تو صرف تیری مہربانی اور اگر تو نہ چاہتا تو ہم بھی شیطان ہوتے تیرے سوا جو کچھ بھی ہےخواہ وہ اچھا ہے یا برا جلانے والا اور جسم آگ ہے تیرے سوا ہر شے باطن ہے اور تیرا ہی فضل رحمت کی بارش برسانے والا ہے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ ہر امور اللہ عزوجل کی جانب سے وقوع پذیر ہیں اور اس کی منشا کے بغیر کوئی بھی امور وقوع پذیر نہیں ہوتا اللہ راستہ نہ دے تو جان کا بچنا محال ہے اگر ہم نے برے اعمال سے رہائی پائی تو یہ بھی اسی کا کرم ہے اور اس کے سوا ہر شے باطل ہے۔