اللہ عزوجل کی خاص عنایت
ایک نیک شخص کا گزر بازار سے ہوا اس نے ایک شرابی جوان کو دیکھا جو زمین پر نہایت بری حالت میں گرا پڑا تھا۔
اس نیک شخص نے نخوت سے اس شرابی کو دیکھا اور منہ پھیر لیا شرابی اگرچہ مکمل ہوش میں نہ تھا لیکن اس نے محسوس کیا کہ اس نے مجھے قابل نفرت سمجھا ہے اس لیے منہ پھیر لیا ہے شرابی جوان نے اسے مخاطب کر کے کہا اے نیک شخص! تو اللہ عزوجل کا شکر ادا کر کے تیری حالت میں جیسی نہیں ہے۔
اگر تجھے نیکی کی توفیق ملی تو اسے اپنا کارنامہ نہ جان اور نہ ہی اس پر مغرور ہو آزادی کی حالت میں اگر تو کسی قیدی کو دیکھے تو اسے برا نہ جان ہو سکتا ہے کہ کسی لمحے میں تو بھی قید کر دیا جائے۔
اے نیک شخص اگر تو مسلمان ہے تو تجھے ایمان کی دولت نصیب ہوئی ہے تو اسے اپنا کمال نہ جان بلکہ یہ اللہ عزوجل کا خصوصی کرم ہے کہ تو مسلمان ہے اور اگر تو کسی اتش پرست مجوسی کے گھر پیدا ہوتا تو مجوسی ہوتا ہے اس بات کو اچھی طرح جان لے کہ نیکی میں انسان کا کوئی اپنا کمال نہیں ہے بلکہ یہ اللہ عزوجل کی تجھ پر خاص عنایت ہے کہ اس نے نیکی اور بھلائی کی جانب تیری رہنمائی کی۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک شرابی جوان اور ایک نیک شخص کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ نیک شخص نے شرابی کو دیکھ کر منہ پھیر لیا تو شرابی نے اس نیک شخص سے کہا کہ تو اللہ عزوجل کا شکر ادا کر کہ تیری حالت میری جیسی نہیں اور اس پر مغرور نہ ہو۔
انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے نیک اعمال کو اپنا ہنر نہ جانے بلکہ انہیں اللہ عزوجل کی جانب سے سمجھے کہ اس کی مدد اور عنایت کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے نیز اپنے نیک اعمال پر متکبر نہ ہو کہ ابلیس پہلے بارگاہ الہی میں مقبول تھا اور حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرنے کی پاداش میں وہ بارگاہ الہی میں ذلیل اور رسوا ہو گیا اللہ عزوجل متکبروں کو پسند نہیں کرتا اور متکبر صرف اللہ عزوجل کی ذات سے ہے جو تمام کائنات کا مالک ہے اور خالق ہے۔