allah azzojal ke nek bandon ki gairat ka taqaza

اللہ عزوجل کے نیک بندوں کی غیرت کا تقاضہ

ایک دانہ نے کوئے اور لعلق کو اکٹھا دیکھا تو حیران ہوا اس نے جستجو کی ان دونوں میں قدر مشترک کو تلاش کیا جائے جس کی بدولت یہ اکٹھے ہیں غور کیا تو معلوم ہوا کہ دونوں لنگڑے ہیں ساتھ رہنے کے لیے قدر مشترک ہونا ضروری ہے نبی جو کہ عرش کا شہباز ہے اور منکر دین کا الر ہے وہ کیسے مانوس ہو سکتے ہیں علین کا خورشید سجین کی چمگادڑوں کے لیے اجنبی ہے۔

ایک وہ جو اپنے کرم سے مخلوق کو شرمندہ کرتا ہے وہ اپنی بے سروسامانی پر شرمندہ کے برابر کیسے ہو سکتا ہے اگر گندگی کا کیڑا باغ کی خوشبو سے دور بھاگے تو اس کی نفرت باغ کا کمال ہے

اللہ عزوجل کے نیک بندوں کی غیرت کا تقاضہ ہے کہ اللہ عزوجل کے دشمن ان سے دور رہیں یاد رکھو کہ بروں کا بھلوں سے میل جول پڑھانا بھلوں کے لیے نقصان کا باعث بنتا ہے۔

اللہ عزوجل کے نیک بندوں کی غیرت کا تقاضہحضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک کو کئی مرتبہ شک کیا گیا تاکہ اسے مکمل طور پر پاک کر دیا جائے یہ سب اللہ عزوجل کی منشا کے عین مطابق تھا تاکہ دوسرے ہمسری کا دعوی ہرگز نہ کر سکیں۔

شیطان کا سجدہ سے انکار کرنا اس لیے تھا کہ وہ نا معقول مخلوق تھی شیطان اگر سجدہ کر بھی لیتا تو پھر بھی حضرت آدم علیہ السلام کا دوسرا کمال مقصود ہو حضرت آدم علیہ السلام کے کمال پر جس طرح فرشتوں کا سجدہ گواہ ہے اسی طرح شیطان کا انکار بھی گواہ ہے۔

وجہ بیان

مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل کے نیک بندوں کی غیرت کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ اللہ عزوجل کے دشمنوں سے دور رہیں ساتھ رہنے کے لیے قدر مشترک ہونا لازم ہے حضرت آدم علیہ السلام کے کمال پر جس طرح فرشتوں کا سجدہ کرنا گواہ ہے اسی طرح ابلیس کا انکار بھی آپ علیہ السلام کے کمال پر گواہ ہے۔

جس سے اللہ عزوجل ناراض ہوتا ہے اسے کبھی دعا کی توفیق نہیں ہوتی

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top