اللہ عزوجل کا فرشتوں سے مشورہ کرنا
جب مخلوق کی تخلیق کے وقت اللہ عزوجل نے فرشتوں سے مشورہ کیا تو انہوں نے تخلیق انسان اور اس کی خلافت کے خلاف مشورہ دیا اولیاء اللہ رحمۃ اللہ علیہم کی ارواح چونکہ قدرت کے سمندر میں غرق تھی اور منشائے الہی سے واقف تھی انہوں نے فرشتوں کے اس مشورے پر استہزائیہ اڑوایا کیوں کی وہ اللہ عزوجل کے نتائج سے آگاہ تھے۔
عالم ناسوت میں آنے سے قبل انہوں نے ان چیزوں کا مشاہدہ کر رکھا تھا اور وہ ان کی کیفیت سے آگاہ تھے روح اعظم میں سب کا اشتراک تھا لہذا تمام اولیاء اللہ رحمۃ اللہ علیہم درحقیقت متحد اور ایک ہیں اگرچہ تشخص کے اعتبار سے ان میں دوائی ہے مگر باطنی قوت کے اعتبار سے وہ ایک ہیں کیوں کہ اللہ عزوجل کا نور متعدد نہیں ہو سکتا ۔
موجوں کا تعداد ہوا کی وجہ سے ہے ورنہ درحقیقت وہ ایک ہی ہیں روح انسان تعداد کے باوجود حقیقت میں متحد ہے سورج کی روشنی کا تعداد مختلف قسم کی روزنوں کی وجہ سے ہے درحقیقت وہ ایک ہی ہے اللہ عزوجل کے نور میں تفریقہ ممکن نہیں۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اسی آیت میں تخلیق انسان سے قبل اللہ عزوجل کا فرشتوں سے مشورہ کرنا بیان فرما رہے ہیں فرشتے چونکہ اللہ عزوجل کی منشا سے واقف نہ تھے اس لیے انہوں نے اس مشورہ کا مذاق اڑایا۔