ایسی نمازیں جن میں دکھا ہوا ہو وہ جہنم کی جانب دھکیل دیں گی
ایک بچے نے روزہ رکھ لیا آدھا دن تو اس نے جیسے تیسے کر کے گزار لیا پھر بھوک اور پیاس کی شدت نے اسے بے چین کر دیا اور اس کی ہمت جب جواب دینے لگی تو اس نے خیال کیا کہ اگر میں چپکے سے کچھ کھا لوں گا تو کسی کو کچھ خبر نہ ہوگی گھر والوں کو اس کی اس حرکت کی خبر نہ ہوئی اور وہ شام تک اس کی دلجوئی اور خاطر مدارت میں لگے رہے افطار کا بہترین انتظام کیا گیا لیکن ظاہر ہے کہ روزے سے تو اب اس کو کچھ واسطہ نہ تھا؟
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ یہ بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ بوڑھا شخص اس بچے سے زیادہ نادان ہے جو دکھاوے کے لیے روزہ رکھا ہے اور نمازیں پڑھتا ہے عبادات وہی خالص ہے جو خالص اللہ عزوجل کی خوشنودی کے لیے کی جائے۔
ایسی نمازیں جن میں دکھاوا ہو جہنم کی جانب دھکیل دیں گی یہ نمازیں لوگوں میں مقبولیت اور نیک نامی حاصل کرنے کے لیے پڑھی جاتی ہیں اور اگر نمازی کا مقصد محض مخلوق کی خوشنودی ہے تو نمازی کا مصلے آگ کے انگاروں پر بچھا ہوا ہے اور اگر کوئی شخص زید کی خدمت کر کے عمرو سے اجرت وصول کرنے کی توقع رکھتا ہے تو وہ نیرا احمق ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک بچے کے روزہ رکھنے کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ اس بچے نے روزہ رکھ لیا اور پھر جب بھوک کی شدت سے بے چین ہوا تو اس نے چپکے سے کھا پی لیا کہ اس کے کھانے پینے کی خبر کسی دوسرے کو کیسے ہوگی؟
گھر والے بھی اس کی اس حرکت سے بے خبر رہے اور پھر جب روزہ افطار کرنے کا وقت آیا تو اس بچے کی خاطر مدارت میں مصروف ہو گئے پھر آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بوڑھا شخص اس بچے سے زیادہ نادان ہے اور وہ ریاکاری کی عبادت کرتا ہے نمازیں پڑھتا ہے تو دکھاوے کے لیے اور روزہ رکھتا ہے تو وہ بھی دکھاوے کے لیے۔