اہل دنیا کی تکالیف پر صبر کرنے کا انعام
ایک بادشاہ اپنے لشکر کے ہمراہ سفر میں تھا ایک رات جب اس لشکر نے پڑاؤ کیا تو اس بادشاہ کے بیٹے کے تاج میں سے ایک لعل گر گیا۔
بادشاہ کو جب لعل کی گمشدگی کے متعلق علم ہوا تو اس نے بیٹے کو بلا کر کہا کہ تو اس وقت تک اپنے لعل کو تلاش نہیں کر سکے گا جب تک تو ایک ایک پتھر کو خوب توجہ سے نہ دیکھ لے گا۔
اے بیٹے! آوارہ اور بد چلن لوگوں میں سے نیک لوگ ایسے ہوتے ہیں جس طرح پتھروں میں لعل لعل کو پتھر پر رکھنے اور جانچنے کے بعد ہی تلاش کیا جا سکتا ہے تم اپنی دانست میں جیسے حقیر جانتے ہو ہو سکتا ہے کہ وہ اللہ عزوجل کی نگاہ میں تمہارے سے زیادہ معزز و بلند مرتبہ ہو۔اے بیٹا! بہت سے مصیبت میں مبتلا لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دنیا والوں کی تکالیف برداشت کرتے ہیں مگر وہ جنت میں لباس فاخرہ زیب تن کیے ہوئے ہوں گے پس اگر تو عقل رکھتا ہے تو اس کا بھی ادب کر جو قید خانے میں قید ہے کی ہو سکتا ہے کل کو یہ کسی منصب پر فائض ہو اگر تو اس کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا تو تو بھی اس کی مہربانیوں کا مستحق ہو جائے گا۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک بادشاہ کے بیٹے کے لعل کے گم ہونے کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ اس نے اپنے بیٹے سے کہا کہ تو اس وقت اس لعل کو تلاش نہیں کر سکتا جب تک تو ہر پتھر کو خوب اچھی طرح نہ جانچ لے۔
پھر اس نے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ آوارہ اور بدچلن لوگ نیک لوگوں میں ایسے ہی ہوتے ہیں جس طرح پتھروں میں لال۔
تم جسے حقیر جانتے ہو ہو سکتا ہے وہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں مقبول ہو پس اہل کو تلاش کرو اور اپنے سے کمتر کو حقیر نہ جانو جو قید خانے میں قید ہے ہو سکتا ہے وہ کل کسی منصب پر فائض ہو تم اس کے ساتھ بھی اچھا سلوک کرو کہ کل تم اس کی مہربانیوں کے حقدار بن سکو۔