ایک عابد و زاہد اور ایک فاجر کا قصہ
حضرت عیسی علیہ السلام کے زمانے میں ایک سرکش اور فاسق و فاجی شخص مخلوق خدا کے لیے باعث عذاب تھا اس شخص کا تمام وقت لہو و لعب میں اور لوگوں کو تنگ کرنے میں گزرتا تھا ہوش سنبھالنے سے لے کر بڑھاپے تک اس نے کوئی بھی نیکی کا کام نہیں کیا تھا اس نے ان گناہوں اور بدکاریوں کے باعث لوگ اس کی جانب دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے تھے اگر وہ کہیں نظر آبھی جاتا تو اس کے پاس سے گزرتے ہوئے انہیں خوف آتا تھا۔
حضرت عیسی علیہ السلام ایک دن جنگل سے بستی کی جانب آئے تو اس زمانے کا ایک عابد و زاہد شخص اپنے بالا خانے سے اتر کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور نہایت ادب کے ساتھ آپ علیہ السلام کے پاؤں چومے۔
وہ فاجر شخص یہ سب دیکھ رہا تھا اس نے ایک عابد و زاہد شخص کو ایسی عقیدت سے حضرت عیسی علیہ السلام کے پاؤں چومتے دیکھا تو یہ احساس اس کے دل میں نشتر کی مانند چبھا کی ایک میں ہوں جس کا نام لینا کوئی گوارا نہیں کرتا اور ایک یہ اللہ کا نیک بندہ ہے کہ بڑے بڑے عابد و زاہد اس کے پاؤں چوم رہے ہیں۔
وہ فاجر شخص اس خیال کے آتے ہی رونے لگا اور روتے روتے اس پر رقت طاری ہو گئی اس نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی تصدیق دل سے معافی مانگی
اور پھر جب اس عابد و زاہد شخص نے اس کو یوں گریا کرتے دیکھا تو غصے میں کہا! کہ یہ مردود یہاں کہاں سے آگیا ؟اس کا یہاں کیا کام؟ یہ دوزخ کا ایندھن بنے گا یہ تو بدکار ہے اور ایسا بدکار ہے کہ دوزخ بھی اس سے پناہ مانگتی ہوگی۔اس عابد و زاہد نے یہ خیال کرتے ہوئے دعا مانگی کی اے اللہ! میرا انجام اس مردود کے ساتھ نہ کرنا جس وقت وہ عابد و زاہد دعا مانگ رہا تھا اللہ عزوجل نے حضرت عیسی علیہ السلام کی جانب وحی کی کہ وہ گناہ گار اپنے گناہوں پر نادم ہونے کی وجہ سے بخش دیا گیا اور جنت کا حقدار ہو گیا۔
جو ہمارے دروازے پر عاجز بن کر آئے ہم اسے مایوس نہیں کرتے ہم نے دونوں کی دعا قبول کر لیا اور اس عابد و زاہد نے دعا مانگی تھی کہ اس کا حشر اس کے ساتھ نہ ہو اس لیے اس کا مقام جنت کے بجائے دوزخ ہے اس نے غرور کر کے اپنے تمام اعمال برباد کر دیے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حضرت عیسی علیہ السلام کے زمانے کے ایک عابد و زاہد اور ایک فاجر کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ اس عابد و زاہد نے فاجر کو دیکھ کر کہا کہ اے اللہ میرا انجام اس کے ساتھ نہ کرنا
اس فاجر نے توبہ کی اور اپنے گناہوں پر نادم ہوا جب کہ وہ عابد چونکہ اجز و انکساری سے خالی تھا اس لیے وہ بارگاہ الہی میں رسوا ہوا۔
اللہ عزوجل نے حضرت عیسی علیہ السلام کی جانب وحی کی کہ جو ہمارے در پر عاجز بن کر آتا ہے اس کی مراد ضرور پوری ہوتی ہے بس یاد رکھنا چاہیے کہ بجائے اپنے اعمال پر فخر کرنے کے ہمیں اجضوان کے ساری اختیار کرنی چاہیے کہ اللہ عزوجل عاجزی کو پسند کرتا ہے اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ہمیشہ استقامت کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔