حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ کو ماں کی نصیحت
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اپنا قصہ بیان کرتے ہیں کہ جوانی کی جہالت کی وجہ سے ایک دفعہ میں نے اپنی ماں سے بد کلامی کی جس پر وہ پریشان ہو گئی اور ایک کونے میں بیٹھ کر رونے لگی۔
اور کہنے لگی کہ شاید تو اپنا بچپن بھول چکا ہے جو میرے ساتھ یوں سختی سے پیش آرہا ہے ایک بوڑھی عورت نے اپنے جوان بیٹے کو چیتے کی طرح دھاڑتے دیکھ کر کہا! کہ کیا تجھے وہ وقت یاد ہے کہ جب تو میری گود میں بے بس ہوا مجبور پڑا تھا اور آج مجھ پر یہ ظلم کرتا ہے کہ تو آج شیر ہے اور میں بوڑھی۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمہ اللہ علیہ اس حکایت میں اپنی جوانی کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی ماں سے بد کلامی کی اور میری ماں نے مجھ سے کہا کہ جب تو بچہ تھا تو بے بس تھا اور آج جب جوان ہوا تو مجھے بے بس پر دہاڑتا ہے۔
بس یاد رکھنا چاہیے کہ ماں ایک ایسی ہستی ہے جو بچے کو اس وقت جب وہ محتاج ہوتا ہے تمام آسائش مہیا کرتی ہے پھر جب وہ بچہ بڑا ہو کر ماں کے ساتھ بد کلامی کرتا ہے تو اس ماں کے دل پر کیا گزرتی ہے جس نے اپنے آرام و سکون کو خیر باد کہہ کر اپنے بچے کے سکون کو ترجیح دی تھی۔