برائی کا بدلہ احسان ہے
ایک جنگل میں ایک غریب شخص کا گدھا کیچڑ میں پھنس گیا ایک تو جنگل تھا اور اوپر سے موسم بھی خراب تھا سردی کے موسم میں تیز ہوا چل رہی تھی اور بارش برس رہی تھی اس مصیبت میں مبتلا ہونے پر وہ شخص مشتعل ہوا اور غصے میں اس نے گدھے سے لے کر اس مالک کے بادشاہ تک سب کو برا بھلا کہہ دیا۔
اتفاق سے اس وقت اس ملک کا بادشاہ اپنے لشکر کے ہمراہ وہاں سے گزرا اس نے جب اس شخص کی بد کلامی کو سنا تو وہاں رک گیا اور اپنے لشکریوں کی جانب متوجہ ہوا تاکہ وہ اسے اس معاملے میں کوئی مشورہ دیں ایک لشکری نے بادشاہ کو رائے دی کہ وہ گستاخ کو قتل کروا دے کیونکہ اس نے بادشاہ کی شان میں گستاخی کی ہے
ایک لشکری نے بادشاہ کو رائے دی کی چونکہ اس نے مصیبت میں مبتلا ہونے کے بعد اپنے حواس کھو دیے اس لیے سزا دینے سے بہتر ہے کہ اس شخص کی مدد کی جائے اور اسے اس مصیبت سے نجات دلائی جائے کہ یہ اس پر احسان ہوگا۔
بادشاہ نے اپنے اس لشکری کی رائے کو فوقیت دی اور اس شخص کا گدھا کیچڑ سے نکلوایا اور اسے سواری کے لیے ایک گھوڑا لباس اور نقدی عطا کی بادشاہ اس انعام و اکرام کے بدلے اپنے لشکر کے ہمراہ وہاں سے چل پڑا۔بادشاہ کے جانے کے بعد ایک شخص نے اسے کہا! کہ تو نے خود کو ہلاکت میں ڈالنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی اب اسے اللہ عزوجل کائنات جان کی تیری جان بچ گئی وہ شخص بولا کہ میں نے اپنی حالت کے مطابق عمل کیا اور بادشاہ نے اپنی شان کے مطابق میری مدد کی حقیقت یہ ہے کہ برائی کے بدلہ برائی کرنا جو نمرودوں کا شیوہ ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک شخص کا قصہ بیان کرتے ہیں جس کا گدھا کیچڑ میں پھنس گیا تو اس نے بادشاہ وقت کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا اتفاق سے بادشاہ وہاں سے گزر رہا تھا اس نے اس گستاخ شخص پر اپنے مصاحبوں سے مشورہ کیا۔
تو ایک مصاحب نے مشورہ دیا کی اسے اس کی گستاخی کی سزا دینی چاہیےدوسرے مصاحب نے کہا کہ جب اس شخص کی مدد کی جائے اور اسے اس مصیبت سے نجات دلائی جائے بادشاہ نے دوسرے مصائب کی بات کو اہمیت دی۔
بس یاد رکھنا چاہیے کہ برائی کا بدلہ احسان ہے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ عزوجل صلح رحمی کرنے والے کو پسند کرتا ہے اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے کہ جو تم سے قطع تعلقی کرے تم اس سے جوڑو اور جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطا کرو۔