khana kaba qibla hajat hai

خانہ کعبہ قبلہ حاجات ہے

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ راہ سلوک کے چند سوار میرے پاس آئے اور ان کی ظاہری حالت اچھی تھی امیر لوگوں میں سے ایک شخص ان کے ساتھ بے حد عقیدت رکھتا تھا اور اس نے ان کا وظیفہ مقرر کر رکھا تھا۔

پھر ان درویشوں میں سے ایک نے ایسی حرکت کی جس کی وجہ سے وہ امیر شخص ان سے باغی ہو گیا اور اس نے ان کا وظیفہ بند کر دیا میں نے ہر چند کوشش کی کہ ان کا وظیفہ جاری ہو جائے اور اس کے لیے میں نے اس شخص تک رسائی حاصل کرنا چاہی اس امیر شخص کے دربان نے میرے ساتھ بدتمیزی کی اور مجھے اس تک جانے نہ دیا۔

میں نے اس دربان کو بھی معذور جانا کہ عقل مندوں کا قول ہے کہ امیر وزیر اور بادشاہ کے دروازوں کا بغیر کسی وسیلے کے چکر نہ لگاؤ کیونکہ کتا اور دربان جب بھی کسی اجنبی کو دیکھیں گے تو دربان اس کا گریبان پکڑے گے اور کتا اس کا دامن پکڑ کر اسے کھینچے گا۔

پھر اس امیر شخص کے مقرب بندوں کو میری آمد کا علم ہوا تو وہ مجھے نہایت عزت و احترام کے ساتھ اس کے پاس لے گئے اور میرے بیٹھنے کے لیے ایک اونچی جگہ کا انتخاب کیا میں نے عاجزی کا مظاہرہ کیا اور نیچے بیٹھنے کو ترجیح دی اور کہا! کہ میں ادنی سا غلام ہوں اور غلاموں کی جگہ پر ہی بیٹھنے کو ترجیح دوں گا۔khana kaba qibla hajat haiاس امیر شخص نے کہا! کہ سبحان اللہ! آپ کیا کہتے ہیںآاپ اگر میری آنکھوں کی جگہ پر بھی بیٹھیں تو آپ اس کے حقدار ہیں میں آپ کی عزت کروں گا کیونکہ آپ عزت کے قابل ہیں الغرض میں بیٹھ گیا

اور ادھر ادھر کی باتوں کے بعد میں ان درویشوں کے مدع کی جانب لوٹ آیا اور عرض کیا کہ اےشخص! تو نے کیا دیکھا جو انہیں ذلیل و رسوا کر دیا؟ بے شک تمام عزت اللہ ہی کے لیے ہیں اور تمام خطاؤں سے درگزر کرتے ہوئے رزق دیتا ہے وہ اس امیر شخص نے میری بات کو پسند کیا اور ان درویشوں کو وظیفہ جاری کر دیا اور اس سے قبل جو وظیفہ معطلہ کے زمانے کا بھی تھا وہ بھی انہیں عطا کر دیا۔

میں نے اس شخص کا شکریہ ادا کیا اور از راہ ادب زمین چوم کر اس سے معذرت طلب کیا اور کہا! کہ خانہ کعبہ چونکہ قبلہ حاجات ہے اس لیے لوگ دروازے سے ہی اس کی زیارت کے لیے آتے ہیں پس آپ کو بھی چاہیے کہ ہم جیسوں کو برداشت کیا کریں کیونکہ بے پھل درخت پر کوئی بھی پتھر نہیں مارتا۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ حکایت میں کچھ درویشوں کا قصہ بیان فرما رہے ہیں جن میں سے ایک امیر شخص نے خوش ہو کر ان کا وظیفہ مقرر کر دیا پھر ان میں سے ایک درویش نے ایسی حرکت کی جس پر وہ امیر شخص ناراض ہو گیا اور اس نے آپ کی سفارش پر بعد میں ان کا وظیفہ بہال کر دیا

پس چاہیے کہ نیک لوگوں کا لباس پہن کر نیک کام کرنی چاہیے اور خانہ کعبہ قبلہ حاجات ہے اس لیے لوگ اس کی زیارت کو آتے ہیں اسی طرح نیک لوگ اللہ عزوجل کے مقرب ہوتے ہیں اس لیے ان کی سخت باتوں کو بھی برداشت کرنا چاہیے ان کی صحبت ہمارے لیے باعث فخر اور باعث برکت ہے۔

بارگاہ الہی کے سوا کوئی ٹھکانہ نہیں

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔