حاسد کا ٹھکانہ دوزخ ہے
حضرت شیخ سعدی رحمہ اللہ علیہ اپنے زمانہ طالب علمی کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ جس زمانہ میں میں مدرسہ نظامیہ بغداد شریف میں زیر تعلیم تھا وہاں میرا ایک ساتھی میرے حسن بیان اور نقطہ آفرینی کے باعث مجھ سے حسد کیا کرتا تھا ایک دن میں نے اپنے استاد محترم سے اپنے اس ساتھی کے متعلق شکایت کی کہ وہ مجھ سے حسد کرتا ہے اور میرے لیے پریشانی کا باعث بنتا ہے وہ میری علمی قابلیت کی وجہ سے مجھ سے جلتا ہے۔
استاد محترم نے جب میری بات سنی تو مجھ پر ناراض ہوئے اور فرمانے لگے کہ مجھے حیرانگی ہے کہ تو اس کے گناہ سے آگاہ ہے کہ وہ تجھ سے حسد کرتا ہے لیکن کبھی اپنے بارے میں بھی سوچتا ہے کہ تو غیبت جیسے گناہ میں مبتلا ہو رہا ہے اگرچہ حاسد کا ٹھکانہ دوزخ ہے مگر تو بھی دوسرے طریقے سے وہیں جا رہا ہے۔وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں اپنے زمانہ طالب علمی کے واقعے کو بیان کرتے ہیں کہ میرا ایک ساتھی مجھ سے حسد کرتا تھا پھر جب میں نے اس کی شکایت استاد سے کی تو استاد نے کہا کہ ترا ساتھی حسد کرتا ہے اور تو اس کی غیبت کرتا ہے حاسد کا ٹھکانہ دوزخ ہے مگر تو بھی غیبت کے ذریعے اسی جانب جا رہا ہے پس ہمیں چاہیے کہ حسد اور غیبت جیسی معاشرتی برائیوں سے خود کو محفوظ رکھیں۔