جو لوگ بظاہر کمزور ہوتے ہیں درحقیقت وہی طاقتور ہوتے ہیں
ایک نوجوان یاد الہی میں ایسا مستغرق ہوا کہ وہ گھر بار چھوڑ کر بیابانوں میں چلا گیا باپ سے جوان بیٹے کی جدائی کا غم برداشت نہ ہوا اور اس کی حالت خراب ہو گئی اس نے کھانا پینا چھوڑ دیا اور ہر وقت بیٹے کی یاد میں زار و قطار روتا رہتا۔
باپ کے اس حالت کو ایک شخص نے محسوس کیا اور وہ اس نوجوان کے پاس گیا اور اسے بتایا کہ تیری جدائی نے تیرے باپ کا برا حال کر ڈالا ہے تجھے چاہیے کہ تو اپنے گھر واپس لوٹ جاؤ اور اپنے باپ کے غم کو کم کر۔
اس نوجوان نے کہا! کہ جب سے مجھے اللہ عزوجل نے اپنا بنا لیا ہے مجھے ہر شے سے بیگانہ کر دیا ہے اے شخص تو مجھے گمراہ مت سمجھنا بلکہ میں تو حقیقی منزل کو پا چکا ہوں۔اس دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں فرشتہ بھی کہا جا سکتا ہے اور ان کا شمار درندوں میں بھی کیا جا سکتا ہے ایسے لوگ فرشتوں کی طرح ہر وقت یاد الہی میں مستغرق رہتے ہیں اور درندوں کی طرح ابادیوں سے دور بھاگتے ہیں یہ لوگ بظاہر تو کمزور ہوتے ہیں مگر حقیقت میں وہ طاقتور ہوتے ہیں۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک نوجوان کا قصہ بیان کرتے ہیں جو یاد الہی میں مستغرق ہو گیا اور اس نے اپنے گھر بار کو خیر بعد کہہ دیا اس نوجوان کے باپ کی حالت جوان بیٹے کے یوں گھر سے جانے پر نہایت خراب ہو گئی جب اس نوجوان کو اس کے باپ کی حالت کے متعلق بتایا گیا تو اس نے کہا! مجھے اللہ عزوجل نے ہر شے سے بیگانہ کر دیا ہے.
اور میں نے اپنے مقصود حقیقی کو پا لیا ہے بس یاد رکھنا چاہیے کہ محبت کی معراج یہی ہے کہ انسان یاد الہی میں اس قدر مستغرق ہو جائے کہ وہ دنیا ہوا مافیہا سے بیگانہ ہو جائے اور ایمان کی حقیقت یہی ہے کہ انسان کے دل میں ماں سوائے محبت الہی کے کچھ باقی نہ ہو۔