زندگی گزارنے کا سنہری اصول
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرا گزر رودبار سے ہوا مجھے وہاں ایک ایسا شخص ملا جو چیتے پر سوار تھا میں نے جب اسے دیکھا تو خوف سے کانپنا شروع ہو گیا اس شخص نے میری جب یہ حالت دیکھی تو مسکرایا اور کہنے لگا اے سعدی! مجھے اس چیتے پر سوار دیکھ کر تم کیوں حیران ہوتے ہو؟
اگر تم بھی اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اپنا سر ادب سے جھکا لو گے اور اللہ عزوجل کے احکامات کے مطابق اپنی زندگی بسر کرو گے تو تمہارا انکار کوئی بھی نہیں کرے گا اور جو اللہ کی اطاعت کرتا ہے دوسرے اس کی اطاعت کرتے ہیں پھر اس شخص نے آپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا!کہ جب بادشاہ اللہ عزوجل کے احکامات پر عمل پیرا ہو جاتا ہے تو اللہ عزوجل اس کا محافظ بن جاتا ہے اور ہر معاملے میں اس کی مدد کرتا ہے۔
پس جب اللہ عزوجل دوست بن جائے تو پھر ممکن ہی نہیں کہ وہ اپنے دوست کو کسی دشمن کے حوالے کر دے اے سعدی! یاد رکھو زندگی گزارنے کا یہی سنہری اصول ہے اور اس پر عمل پیرا ہو جاؤ۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ دوران سیاحت میرا گزر رودبار سے ہوا وہاں میں نے ایک شخص کو دیکھا جو چیتے پر سوار تھا اور یہ اس بزرگ کی کرامت تھی میں نے اس شخص کو دیکھا تو مجھ پر کپکپی طاری ہو گئی اس شخص نے میری کیفیت دیکھی تو مجھ سے کہا کہ حیران کس بات پر ہو؟ اگر تم بھی اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اپنا سر جھکا دو گے تو یقینا تم بھی یہ مرتبہ حاصل کر لو گے۔
زندگی گزارنے کا اصول یہ ہے کہ بندہ اللہ عزوجل کے احکامات پر عمل پیرا ہو تو اللہ عزوجل محافظ بن جاتا ہے اور جب بندہ اپنے تمام معاملات کو اللہ عزوجل کے سپرد کر دیتا ہے تو پھر وہ ان معاملات میں درستگی پیدا کر دیتا ہے جو شخص اللہ عزوجل کا دوست بن جاتا ہے تو اللہ عزوجل اسے کبھی کسی کے دشمن کے سپرد نہیں کرتا اولیاء اللہ کو بلند مرتبہ اسی درجے سے ملتا ہے کہ وہ اللہ عزوجل کی رضا میں راضی رہتے ہیں اور کسی بھی حال میں اس کے حکم کی عدولی نہیں کرتے۔