اللہ عزوجل کے سوا کوئی پناہ گاہ نہیں
ایک بادشاہ کو کوئی خطرناک بیماری لاحق ہو گئی جس کا ذکر نہ کیا جا سکتا ہے یونانی حکما کا ایک گروہ اس بات پر متفق ہو گیا کہ اس بیماری کا کوئی علاج نہ تھا یہاں تک کہ کسی ایسے آدمی کے متعلق علم ہو جو بادشاہ کی صفت کا حامل ہو۔
بادشاہ نے ایسے شخص کی تلاش کا حکم دے دیا اور پھر تلاش کے بعد ایک زمیندار کا بیٹا مل گیا جو حکما ؑ کی بیان کی گئی تمام صفات پر پورا اترتا تھا بادشاہ نے اس لڑکے کے والدین کو مال و دولت دے کر اس بات پر راضی کر لیا کہ وہ اپنے بیٹے کی قربانی دے دیں۔
قاضی نے فتوی جاری کر دیا کہ بادشاہ کی جان بچانے کے لیے رعایہ میں سے اگر کسی ایک کا خون بہایا جائے تو یہ جائز ہوگا جلاد نے قتل کا ارادہ کیا تو لڑکے نے آسمان کی جانب منہ کیا اور مسکرا دیا بادشاہ نے لڑکے کی مسکراہٹ دیکھی تو دریافت کیا کی تم ایسے وقت میں کیوں مسکرا رہے ہو؟
لڑکے نے کہا! کہ اولاد کا مان اس کے والدین ہیں اور دعوی قاضی کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور انصاف بادشاہ سے طلب کیا جاتا ہے ماں باپ نے دولت کی لالچ میں میرے قتل پر آمادگی ظاہر کر دی قاضی شہر نے میرے قتل کا فتوی جاری کر دیا بادشاہ اپنی زندگی میرے قتل میں سمجھتا ہے ایسے وقت میں اللہ عزوجل کے سوا میرے لیے کوئی پناہ گاہ نہیں ہے اے بادشاہ! میں تیرے متعلق کس سے فریاد کروں بس میں اللہ عزوجل سے ہی انصاف کا طلبگار ہوںَ
بادشاہ نے جب اس لڑکے کی بات سنی تو رو پڑا اور کہنے لگا کہ میں خواہ مروں یا زندہ رہوں میرے نزدیک اس بے گناہ کے قتل سے میرا مر جانا ہی بہتر ہے پھر بادشاہ نے آگے بڑھ کر اس سے لڑکے کا سر چوما اور بغلگیر ہو کر اسے بے شمار مال و زر عطا کیا اللہ عزوجل کی قدرت دیکھیے کہ وہ بادشاہ ایک ہی ہفتے میں تندرست ہو گیا ہاتھی والے نے دریائے نیل کے کنارے پر کہا کہ اگر تو اپنے پاؤں تلے چیونٹی کا حال جاننا چاہتا ہے تو وہ ایسے ہی ہے جیسے تیرا حال ہاتھی کے پاؤں کے نیچے حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں اکثر اس بات پر غور کرتا ہوں۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک بادشاہ کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ جسے کوئی خطرناک مرض ہو گیا جس کا علاج یونانی حکما نے یہ بتایا کہ اگر کوئی ایسا شخص مل جائے جس میں بادشاہ جیسی صفات موجود ہوں تو اس کو قتل کرنے سے بادشاہ کا مرض ختم ہو جائے گاَ
بلا آخر ایک لڑکا مل گیا اور اس کے والدین نے بے شمار مال کے عوض اس کے قتل پر رضامندی ظاہر کردی جب اس لڑکے کے متعلق قتل کا فتوی جاری ہوا تو اس لڑکے نے کہا! کہ میں انصاف کس سے طلب کروں؟ کہ میرے والدین میرے قتل پر راضی ہیں اور بادشاہ جس سے انصاف کی توقع ہے وہ اپنی جان بچانا چاہتا ہے بادشاہ نے اس لڑکے کی بات سنی تو اس کے قتل کا ارادہ ترک کر دیا اللہ عزوجل نے اس بادشاہ کو صحت عطا فرمائی پس اگر بندہ صحیح معنوں میں اللہ عزوجل پر تعقل رکھتا ہے تو ہر مراہم کی جانب سے ہے تو یقینا اللہ عزوجل اس کے حق میں بہتری فرماتا ہےَ