petu shakhs ka dushman uska pet hai

پیٹو شخص کا دشمن اس کا پیٹ ہے

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ درویشی کا لباس اوڑھے ہم چند دوست اکٹھے زندگی گزار رہے تھے ہم میں سے ایک شخص بہت پیٹو اور بے صبرا تھا۔

ایک دن ہم کھجوروں کے باغ کی جانب جا نکلے جہاں سرخ سرخ اور پکی ہوئی کھجوریں دیکھ کر اس بے صبرے کا جی للچانے لگا اور وہ جلدی سے ایک درخت پر چڑھ گیا ابھی وہ پیٹو جی بھر کے کھجوریں کھا بھی نہ پایا تھا کہ شاخ اس کے ہاتھ سے چھوٹ گئی اور وہ گر کر مر گیا۔

اتفاق سےاس وقت اس باغ کا مالک بھی ادھر آگیا اور اس نے جب لاش دیکھی تو ہم سے دریافت کیا کہ اس کو کس نے مارا ہے؟ میں نے اسے جواب دیا کی اس کو اس کے پیٹ نے مارا ہے پیٹ کو قبر کی مٹی کے سوائے کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور یہ حقیقت ہے کہ پیٹو شخص کا دشمن اس کا پیٹ ہے اور اس کا پیٹ اس کے لیے ہاتھوں اور پاؤں کی زنجیریں بن جاتا ہے۔

petu shakhs ka dushman uska pet haiوجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں اپنے ایک پیٹو دوست کا حصہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ پیٹ تو شخص کا دشمن اس کا پیٹ ہے اور انسان کے پیٹ کو اس کی قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے کم کھانا کم بولنا اور کم سونا انبیاء کرام علیہم السلام کا شیوہ ہے۔

جہاں تک ممکن ہو کسی کا دل نہ دکھاؤ

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔