maldar ki maut uske liye hasrat aur ndamat ka bais hai

مالدار کی موت اس کے لیے حسرت اور ندامت کا باعث ہے

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اپنی سیاحت کے دوران کا ایک حصہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ ایک مالدار شخص کا بیٹا اپنے باپ کی خوبصورت قبر کے پاس بیٹھا ایک غریب لڑکے سے بحث کر رہا تھا کہ میرے باپ کی قبر کا تعویز اس کی قبر کا رنگین خطبہ اس کی قبر کا سنگ مرمر کا فرش اور اینٹیں فیروزہ کی ہیں جبکہ تیرے باپ کی قبر کچی مٹی کی ہے غریب کے لڑکے نے اس کی بات سنی تو کہا کہ بروز محشر تیرا باپ ان بھاری پتھروں سے نکل نہیں سکے گا اور میرا باپ اپنی کچی خبر سے اسانی سے نکل کر جنت میں داخل ہو جائے گا۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ غریب کی موت اس کے لیے راحت کا باعث ہے اور مالدار کی موت اس کے لیے حسرت اور ندامت کا باعث ہے فقیروں کے پاس چونکہ مال و دولت نہیں ہوتا اس لیے وہ کوئی ایسی شے نہیں چھوڑتے جس کو دیکھ کر کوئی حسد میں مبتلا ہو۔

غریبوں اور مسکینوں کا مرنا باعث راحت اور مالداروں کا مرنا باعث ندامت ہے غریب اپنی موت کے ساتھ زمانہ کی سختیوں سے آزاد ہوتا ہے جب کہ مالدار اپنی موت کے ساتھ آسائش و آرام سے آزاد ہوتا ہے جو غریب دنیا کی سختیوں کو برداشت کرتا ہوا فاقہ کا بوجھ اٹھاتا ہوا اس جہان فانی سے کوچ کرتا ہے وہ موت کے دروازے میں نہایت آسانی کے ساتھ داخل ہو جاتا ہے۔

مالدار کی موت اس کے لیے حسرت اور ندامت کا باعث ہےاور جو امیر ناز و نعم میں پلا بڑھا ہو زمانے کی سختیوں سے ناواقف ہوتا ہے اس کے لیے یقینا موت کو قبول کرنا نہایت تکلیف دا امر ہوتا ہے پس جو قیدی قید خانے سے رہا ہو کر وہ خوش اور وہ قیدی جو قید خانے میں ڈالا جا رہا ہو وہ اس خیال سے ہی تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں اپنی سیاحت کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک مالدار شخص کو اپنے پاک کی خوبصورت قبر پر ایک غریب لڑکے کے ساتھ بحث کرتے دیکھا اور وہ اپنے باپ کی قبر کی تعریف کر رہا تھا وہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو بھول گیا تھا۔

کی غریب کی موت اس کے لیے راحت کا باعث ہے اور مالدار کی موت اس کے لیے حسرت اور ندامت کا باعث ہے نیز فقیری کسی سے نعمت عظمی سے کم نہیں اور جو شخص اپنے فقر پر صابر رہتا ہے وہ اخرت میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہوگا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر دعا کرتے تھے کہ الہی مجھے مسکین زندہ رکھ اور اسی حالت میں مجھے موت عطا فرما اور بروز محشر میرا حشر مسکینوں کے ساتھ فرمانا۔

حضرت ابوبکر شبلی رحمۃ اللہ علیہ اور چیونٹی

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔