دانائی کی ایک بہت قیمتی بات

دانائی کی ایک بہت قیمتی بات

حضرت لقمان سیاہ فام تھے آپ ایک دن بغداد کے ایک بازار سے گزر رہے تھے کہ ایک شخص نے اپنے گھر کی تعمیر کے لیے آپ کو اپنا بھاگا ہوا غلام سمجھ کر مٹی کھودنے کے کام پر لگا دیا۔

حضرت لقمان وہاں ایک سال تک مٹی کھودنے کی سخت مشقت برداشت کرتے رہے ایک سال بعد اس شخص کا بھاگا ہوا غلام واپس لوٹ آیا وہ آپ کو جانتا تھا اس نے آپ کی جو حالت دیکھی تو آپ کے قدموں میں گر پڑا اور معافی مانگنے لگا اس شخص کو جس نے آپ کو مٹی کھودنے پر لگایا تھا آپ کے مقام و مرتبے کے متعلق علم ہوا تو اسے بھی اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے بھی نہایت عاجزی کے ساتھ آپ سے معافی مانگی۔

حضرت لقمان نے فرمایا کہ جو ہونا تھا وہ تو ہو چکا میں اس کام میں بھی گھاٹے میں نہیں رہا اور میں بھی دانائی کی ایک بہت قیمتی بات یہاں سے سیکھی اور وہ یہ کہ اپنے سے کم کو کبھی کسی مصیبت میں مبتلا نہیں کرنا چاہیے میرا بھی ایک غلام ہے جس سے میں ہر قسم کے کام لیتا تھا لیکن اس مشقت کو اٹھانے کے بعد مجھے معلوم ہو گیا کہ اس قسم کے کاموں سے جسمانی تکلیف ہوتی ہے اب میں بھی اپنے غلام سے ہرگز ایسے کام نہ لوں گا جس سے اسے روحانی و جسمانی تکلیف اٹھانی پڑے۔

دانائی کی ایک بہت قیمتی باتوجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حضرت لقمان کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے انہیں اپنا سیاہ فام غلام سمجھ کر ان کو مٹی کھودنے پر لگایا پھر جب اس شخص کا غلام لوٹا اور وہ غلام آپ کے مقام و مرتبے سے بخوبی آگاہ تھا اس نے اپنے مالک کو آپ کے مقام و مرتبے کے متعلق بتایا تو وہ شخص اپنی اس حرکت پر نادم ہوا اور معافی مانگی۔

آپ نے اس سے کہا! کہ میں نے اس مشقت میں ایک قیمتی بات دانائی کی یہ سیکھی ہے کہ اپنے سے کمتر کو کبھی بھی مشقت میں مبتلا نہیں کرنا چاہیے نیز انسان کو چاہیے کہ وہ کسی کی مصیبتوں تکلیف کا احساس کرے اس سے پیشتر کی وہ اس مصیبت سے دوچار ہو اپنے سے کمتر کو کبھی کمتر نہ جانے اور احساس برتری درحقیقت تکبر ہے اور تکبر اللہ عزوجل کو پسند نہیں ہے۔

ایک بادشاہ اور اس کے غلام کا قصہ

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔