بدو کی نصیحت
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک بدو کو دیکھا وہ اپنے بیٹے کو نصیحت کر رہا تھا کہ بروز محشر پوچھا جائے گا کہ دنیا میں کیا کیا؟ نہ کی یہ پوچھا جائے گا کہ تیرا نصب کیا ہے یعنی تیرے اعمال کے متعلق دریافت کیا جائے گا نہ کہ تیرے باپ کے متعلق کہ وہ کون تھا؟ خانہ کعبہ کے غلام کو ریشمی کپڑا ہونے کی وجہ سے نہیں چوما جاتا بلکہ اس لیے چوما جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ تک عزت والے گھر کے ساتھ رہا اس لیے معزز ہو گیا۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ شکایت میں ایک بدو کی اپنے بیٹے کو نصیحت بیان کر رہے ہیں کہ بروز محشر تیرا نسب تیرے کام نہیں آیا اور اس پر فخر کرنا کہ میرے آباؤ اجداد بڑے بزرگ تھے کسی کام کا نہیں وہ ان کے اعمال تھے اپنے اعمال کی جانب نظر دوڑاؤ اور اگر تو اپنے آبا و اجداد کی طرح نیک اعمال کرتے رہے تو یقینا تم بھی اسی مرتبے پر ہو گیا ہے جس پر وہ فائض ہوئے ورنہ تمہارا انجام بخیر نہ ہوگا۔