ذات کا پتہ روح سے چلتا ہے
ذات کا پتہ روح سے چلتا ہے کیونکہ بدن سے متصرف ہے مگر اس سے پاک ہے روح علم و عقل کی ساتھی بھی ہے اور روح کو عربی یا ترکی سے بھی کچھ واسطہ نہیں اس لیے اے بے نقش ذات پاک اتنے مظاہر اور صورتوں کے ہوتے ہوئے اصل تشبیہ جو خدا کو مخلوقات سے تشبیہ دیتے ہیں اور مواحد جو خدا کی ذات و صفات میں یکتا مانتے ہیں دونوں ہی حیران ہیں تو کبھی اہل تشبیہ کو اہل توحید بنا دیتا ہے اور کبھی اہل توحید کو سورت سے بے مثال کی وجہ سے راہزن بن جاتا ہے-
کبھی مستی میں ابو الحسن حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ تجھے کہتے ہیں کہ اے کم عمر اے نازک بدن اور کبھی یہ عارف کامل تیری ذات کو ممکنات سے اتنی دور سمجھنے لگتا ہے کہ اپنے وجود تک کو معدوم سمجھتا ہے کہ شریک نہ ہو جائے ظاہر حس کی یہ آگ تو مذہب معتزلہ رکھتی ہے کہ حق کا مشاہدہ نہیں ہو سکتا اور دیدہ عقل بصیرت باطنی سنی مذہب ہے کی مشاہدہ اور وصال حق کی قابل ہے
یہ فرقہ معتزلہ والے کی قیامت میں دیدار الہی کے قائل نہیں دراصل اپنی مادی حس میں مقید ہے یہ خود کو فضول اس گمراہی میں بھی سنی المذہب کہنے لگتے ہیں
یاد رکھو کہ جو بھی اپنی حس میں گرفتار ہے وہ متزلی ہے چاہے وہ اپنی جہالت کی بدولت خود کو سنی کہے سنی تو وہ ہے جو اس حس ماوی سے باہر آ چکا ہے یہ اہل بصیرت اپنی ماوی حس کی آنکھ کو ممنوعات سے بند کر لیتے ہیں اس لیے دیدار الہی کرتے ہیں جس نے اس خدائے حق کی کوئی نشانی دیکھ لی تو اس اطاعت کے سبب وہ اللہ تعالی کی جناب میں ہے اگر حیوانی حس کے علاوہ خواہش نفسانی سے بھی بالاتر ہے تو بنی آدم اللہ کے نزدیک عزت والے کب ہوتے اور حس مشترک جو انسان حیوان میں مشترک ہے اس کی وجہ سے محروم راز کب ہوتے ہیںتیرے خدا کو با صورت یا بے صورت کہنا باطل سے بے تک کی تو ہوا سے ظاہر کی پابند سورتوں سے نہ گزر جائے با صورت یا بے صورت ہونا تو اس شخص کے لیے کوئی معنی رکھ سکتے ہیں جو خود وجود کے جھلکے سے باہر ا کر سراپا مغزیہ عین معنی بن گیا ہو اگر صاحب بصیرت بننا چاہتے ہو تو ثابت قدمی سے کوشش میں صبر کرو کیونکہ صبر کشادگی کی کنجی ہے
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ ذات کا پتہ روح سے چلتا ہے اور روح بظاہر بدن سے مضطرف ہے مگر درحقیقت اس سے پاک ہے روح کو کسی رنگ یا نسل سے کوئی نسبت نہیں ہے جو شخص اپنی حس مادی سے باہر آچکا ہے وہ ہی درحقیقت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا ہے اگر صاحب بصیرت بننا چاہتے ہو تو راہ خدا میں ثابت قدمی سے کوشش کرو اور صبر سے کام لو کہ صبر درحقیقت کشادگی کی کنجی ہے