بغداد شریف کی بے حرمتی پر جن کا قتل
بغداد کا ایک شخص جس کا نام ابو سعید عبداللہ بن احمد تھا اس نے ایک دفعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک دفعہ میری بیٹی جس کا نام فاطمہ تھا مکان کی چھت پر تھی کیا اچانک ایک جن آیا اور اسے اٹھا کر لے گیا لڑکی غیر شادی شدہ تھی اور اس کی عمر 16 سال کے قریب تھی اس منظر سے میں بہت پریشان تھا پریشانی کی حالت میں میں محبوب سبحانی غوث اعظم سمدانی کی خدمت میں حاضر ہوا اور تمام واقعہ عرض کر دیا۔
محبوب سبحانی نے ارشاد فرمایا کہ تم بغداد شریف کے محلہ کرک کی ویران جگہ میں پانچوں ٹیلا کے قریب جا کر بیٹھ جاؤ اور اپنے ارد گرد چاروں طرف دائرہ بنا لینا دائرہ بناتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم عبدالقادر ورد کرنا جب آدھی رات گزر جائے تو تمہارے پاس سے مختلف صورتوں میں جنات گروہ در گروہ گزریں گے تم ان سے بالکل خوف نہ کھانا پھر صبح ایک جنات کا سردار آئے گا اور تم سے وہ تمہاری حاجت دریافت کرے گا تو تم اس سے صرف اتنا کہنا کہ مجھے عبدالقادر نے بھیجا ہے اور یہ میرا کلام ہے ابو سعید نے با حکم غوث پاک ایسے ہی کیا۔
آخر کار صبح کے قریب ایک لشکر کے ساتھ جنات کے سردار کا بھی گزر ہوا سردار گھوڑوں پر سوار تھا میرے دائرہ کے پاس آکر رک گیا اور مجھ سے پوچھا آخر معاملہ کیا ہے میں نے کہا مجھے حضرت محبوب سبحانی غوث اعظم سمدانی شیخ عبدالقادر جیلانی نے بھیجا ہے جنات کے سردار نے جب آپ کا نام سنا تو گھوڑے سے اتر کر زمین کو بوسہ دیا اور تمام لشکری بھی بیٹھ گئے۔
جنات کے سردار نے تمام واقعات سن کر جنات سے پوچھا کہ اس کی بیٹی کون اٹھا کر لے گیا ہے سب نے لاعلمی کا اظہار کیا بالاخر ایک سرکش جن سردار کی خدمت میں حاضر ہو گیا جو چین کا رہنے والا تھا لڑکی جن سے چھین کر واپس ابو سعید کے حوالے کی اور اس جن کو قتل کر دیا گیا اس لیے کہ تو نے غوث الاعظم کے شہر کی بے حرمتی کیوں کی۔