حضورغوث اعظم کی روح کی حاضری
حضرت شیخ رشید بن محمد جنیدی رحمۃ اللہ تعالی علیہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ حضرت جبرائیل امین علیہ السلام معراج کی رات بجلی سے تیز رفتار ایک براق لے کر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جس کے پاؤں کے جوڑے مبارک چاند کی طرح روشن اور اس میں لگی ہوئی میخیں ستاروں کی طرح چمک رہی تھی اور وہ ناچ کود رہا تھا کہ تھمتا نہ تھا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہو جائیں.
تو آپ نے فرمایا اے براق تو تھمتا کیوں نہیں تاکہ میں تم پر سوار ہو جاؤں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے جوڑوں کی خاک مبارک پر قربان میں آپ سے ایک وعدہ لینا چاہتا ہوں کہ قیامت کے دن جنت میں جاتے وقت آپ مجھ پر سوار فرمانا. حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا ایسا ہی
ہوگا تو براق نے کہا میری ایک عرض ہے کہ اپنا ہاتھ مبارک میری گردن پر مارے تاکہ کی میرے پاس قیامت کے دن کے لیے نشانی بن جائے۔
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنا دست رحمت اس کی گردن پر مارا تو وہ براق اتنا خوش ہوا کہ اس کی روح جسم میں نہ سماتی تھی اور خوشی سے اس کا جسم 40 ہاتھ بڑھ گیا آپ نے حکمت ازلیہ خفیہ کی بنا پر سوار ہونے میں کچھ توقف کیا اور ادھر حضرت غوث الاعظم کی روح نے حاضر ہو کر عرض کیاآاقا اپنا قدم مبارک میری گردن پر رکھ کر سوار ہو جائیں حضور علیہ الصلوۃ والسلام اپنا قدم مبارک گردن پر رکھ کر سوار ہو گئے اور فرمایا میرا قدم تیری گردن پر اور تیرا قدم ہر ولی کی گردن پر ہوگا.