منکر غوث اعظم ولی اللہ نہیں ہو سکتا
مشائخ کرام سے منقول ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم معراج کی رات سات آسمانوں کو طے کر کے عرش عظیم کے قریب پہنچے تو بہت بلند پایا اور عام قد سے یہ ندا سنی کی پیارے حبیب اوپر آؤ تو آپ نے خیال فرمایا کہ اتنے بلند عرش پر کیسے چڑھوں۔ فورا ایک خوبصورت نوجوان حاضر ہوا اور آپ کی ذات اقدس کے مناسب آداب بجا لا کر بیٹھ گیا۔
اور زبان باطن سے اپنے کاندھے پر قدم مبارک رکھنے کی ارزو کی تو نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنا قدم مبارک اس کی گردن پر رکھا۔ پھر وہ کھڑا ہو کر بیٹھنے لگا حتی کہ عرش عظیم تک پہنچ گیا تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام اس کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کے بابت دریافت فرمایا وہ ہاتھ باندھ کر آپ کے سامنے با ادب کھڑا ہو گیا تو آپ کے دل میں خیال آیا کہ اس نوجوان کا مرتبہ مرتبہ ولایت سے کہیں عرفہ و اعٰلی ہوگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کی طرف سے ندا سنائی ارشاد باری تعالی ہوا۔
"اے میرے پیارے حبیب یہ تیرا بیٹا ہے تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اس کا نام عبدالقادر ہے جو اہل و بدعت اور ملحدوں کی کثرت کے وقت تیرے دین مبین کو زندہ کرے گا اس کا خطاب محی الدین ہوگا۔
یہ خطاب سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوش ہو کر آپ کے لیے بہت زیادہ دعا کی اور فرمایا؛ اے میری انکھوں کے نور اور میرے اہل بیت کی ضیا جیسے میرا قدم تیری گردن پر ہے ویسے ہی تمہارا قدم تمام اولیاء کی گردنوں پر ہوگا جو تیرے قدم کو قبول کرے گا اس کو درجہ عظمی ملے گا اور جو منکر ہوگا اس سے ولایت چھین لی جائے گی۔