فاروق اعظم کا دبدبہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنگ سے واپس تشریف لائے تو ایک لڑکی نے آکر عرض کی: یا رسول اللہ! میں نے نظر مانی تھی کہ اللہ تعالی میدان جنگ سے آپ کو بخیریت واپس لائے تو میں آپ کے سامنے دف بجاؤں گی اور گاؤں گی حضور نے فرمایا: اچھا تو تم نے یہی نظر مانی ہے تو اپنی نظر پوری کر لو۔
چنانچہ وہ لڑکی دف بجانے لگی اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور وہ لڑکی دف بدستور بجاتی رہی پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو وہ لڑکی پھر بھی دب ہو جاتی رہی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی تشریف لائے تو اس لڑکی نے فورا دف کو رانوں کے نیچے چھپا لیا اور خود اس دفع کے اوپر بیٹھ گئی حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات دیکھ کر فرمانے لگے۔
عمر! شیطان تجھ سے بہت ڈرتا ہے یہ لڑکی میرے سامنے تو دف بجاتی رہی مگر تجھے دیکھ کر اس نے دف کو چھپا لیا۔
(مشکوۃ شریف)
سبق
یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دبدبہ ہے کہ شیطان آپ کے وجود سے ڈرتا ہے بلکہ وہ آپ کا نام بھی سن لے تو کانپ اٹھتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مختار ہیں کہ جس کو چاہیں اور جس بات کی چاہیں اجازت دے دیں۔