qufl e jahnnam

قفل جہنم

حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا: اے قفل جہنم! کے بیٹے حضرت عبداللہ اپنے والد ماجد کے متعلق یہ جملہ سن کر بڑے پریشان ہوئے اور گھر جا کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: ابا جان! عبداللہ بن سلام نے آپ کو کفل جہنم کہا ہے۔

حضرت عمر نے یہ بات سنی تو عبداللہ بن سلام کے پاس پہنچے اور دریافت فرمایا: کہ آپ نے میرے حق میں یہ لفظ کیوں استعمال فرمایا؟

قفل جہنمحضرت عبداللہ بن سلام کہنے لگے: اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھے میرے باپ نے اور انہیں ان کے آباؤ اجداد نے حضرت موسی علیہ السلام سے خبر دی ہے کی حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا: مجھے جبرائیل نے خبر دی ہے کہ پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں ایک شخص پیدا ہوگا جسے عمر بن الخطاب کہا جائے گا وہ مبارک نفس جب تک امت محمدیہ میں رہے گا تب تک جہنم کا دروازہ بند رہے گا گویا وہ جہنم کا قفل ہوگا۔

لیکن جب اس کا انتقال ہو جائے گا تو جہنم کا دروازہ کھل جائے گا اور لوگ اپنی نفسانی خواہشوں میں مبتلا ہو کر ادھر ادھر پریشان ہو کر متفرق ہو جائیں گے۔

( نزہۃ المجالس)

سبق

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی پر گستاخانہ حملے کرنے والا اپنے لیے جہنم کا کفر کھولتا ہے

بے موسم پھل

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔