gazwa e tabook

غزوہ تبوک

غزوئے تبوک کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے تیار ہو جاؤ یہ زمانہ نہایت تنگی اور قحط سالی کا تھا یہاں تک کہ دو دو آدمی ایک کھجور پر بسر کرتے تھے سفر دور کا تھا اور دشمن کثیر اور قوی تھے۔

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس غزوہ میں بڑے عالی ہمتی سے خرچ کیا 10 ہزار مجاہدین کو سامان دیا اور 10 ہزار دینار اس غزوے پر خرچ کیا اور ان میں سب سے پہلے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے اپنا کل مال حاضر کر دیا۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ اس دن اتفاقا میرے پاس کچھ مال تھا میں نے سوچا کہ میں آج اس قدر ایثار کروں کہ ابوبکر سے بھی بڑھ جاؤں چنانچہ حضرت عمر نے اپنے کل مال کے دو حصے کیا اور ایک حصہ گھر رکھ کر آدھا مال حضور کی خدمت میں لے آئے اور پھر اس خیال سے بہت خوش ہوئے کہ میں نے آج بہت ایثار کیا ہے۔

غزوہ تبوکآج ابوبکر آگے نہ بڑھ سکیں گے مگر کیا دیکھتے ہیں کہ پروانہ شمع مصطفی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اپنے گھر کا کل مال لیے حضور کی خدمت میں حاضر ہو گئے اور اپنی ساری پونجی بارگاہ محبوب میں پیش کر دی حضرت عمر یہ دیکھ کر حیران رہ گئے اور سوچنے لگے کہ ان سے بڑھنا مشکل ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صدیق اکبر کا یہ ایثار دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور فرمایا: اے صدیق! سب کچھ یہاں لے آئے ہو یہ تو بتاؤ کہ گھر کے لیے کیا چھوڑ آئے ہو صدیق کا جواب یہ تھا کہ۔۔۔۔

پروانے کو چراغ تو بلبل کو پھول بس

صدیق کے لیے ہے خدا کا رسول بس

تھوڑی دیر کے بعد جبرائیل امین حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالی صدیق اکبر پر سلام فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ یا رسول اللہ! آپ صدیق اکبر سے پوچھیے کہ وہ کس عالم فقیر میں مجھ اللہ سے راضی ہے یا ناراض حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیغام خدا صدیق اکبر کو سنایا تو صدیق اکبر اس پیغام کی لذت سے عالم وجل میں آکر کہنے لگے:

کیا میں اپنے رب سے ناراض ہوں گا میں اپنے رب سے راضی ہوں میں اپنے رب سے راضی ہوں میں اپنے رب سے راضی ہوں۔

(کنز الایمان)

سبق

صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے زیادہ قربانیاں فرمائی ہیں اور آپ نے راہ حق میں سب کچھ نشاور کر دیا تھا اور آپ کا یہ مرتبہ ہے کہ خدا خود وہ خدا جس کی رضا کی ساری خدائی طالب ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں صدیق اکبر کی رضا چاہتا ہے صدیق کے لیے خاص اپنا سلام بھیجتا ہے پھر جو خود بدبخت صدیق اکبر کا دشمن ہے وہ خدا کا دشمن نہ ہوا تو اور کیا ہوا۔

مصر کی رئیس زادی

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔