آسمان کے تارے
ایک رات جب کی آسمان صاف تھا اور ستارے چمک رہے تھے حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف فرما تھے حضرت عائشہ نے اسمان کی طرف دیکھ کر حضور سے دریافت فرمایا یا رسول اللہ جتنے آسمان کے تارے ہیں اتنی کسی شخص کی نیکیاں بھی ہیں حضور نے فرمایا: ہاں !صدیقہ نے عرض کیا: حضور وہ کس کی؟ حضور نے فرمایا: عمر کی۔
ام المومنین عائشہ صدیقہ کا خیال تھا کہ حضور صدیق اکبر کا نام لیں گے مگر حضرت عمر کا نام سن کر صدیقہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ میرے والد کی نیکیاں کدھر گئی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :عائشہ! عمر کی سب نیکیاں ابوبکر کی نیکیوں میں سے ایک نیکی کے برابر ہے۔
(مشکوۃ شریف)
سبق
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بہت بڑی شان ہے نبیوں کے بعد سب سے بڑا مرتبہ آپ ہی کا ہے اور آپ جو شب ہجرت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں رہے اس ایک ہی نیکی کا اتنا بڑا درجہ ہے کہ آسمان کے تاروں کے برابر نیکیاں بھی اس ایک نیکی کے برابر نہیں ہو سکتی۔
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے امت کے نیک و بد اعمال غائب نہیں بلکہ حضور سب کے اعمال کو جانتے ہیں بعض نیکیاں عللاعلان ہوتے ہیں مگر کئی نیکیاں پوشیدہ بھی ہوتی ہیں اور حضرت عمر کے جملہ نیکیاں جن میں اعلانیہ نیکیاں بھی تھیں اور پوشیدہ نیکیاں بھی ان سب نیکیوں کا علم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا جب ہی تو فرمایا کہ عمر کی نیکیاں اسمان کے تاروں کے برابر ہیں۔