برادران یوسف
حضرت یوسف علیہ السلام بڑے حسین و جمیل تھے آپ کی عمر شریف 11 سال کی ہوئی تو آپ نے ایک خواب دیکھا کہ آسمان سے 11 ستارے اترے ہیں اور ان کے ساتھ سورج اور چاند بھی ہیں ان سب نے آپ کو سجدہ کیا ہے۔
آپ نے اپنا یہ خواب اپنے والد ماجد حضرت یعقوب علیہ السلام سے بیان کیا تو یعقوب علیہ السلام اس خواب کی تعبیر سمجھ گئے کہ میرا یوسف شرف نبوت سے سرفراز ہو جائے گا اور اس کے 11 بھائی اس کے متعیع ہوں گے حضرت یعقوب علیہ السلام کو حضرت یوسف علیہ السلام سے بڑی محبت تھی اس محبت کے باعث برادران یوسف کے دلوں میں حضرت یوسف علیہ السلام کے خلاف جذبات تھے۔
حضرت یعقوب علیہ السلام کو اس ساری حالت کا علم تھا اسی لیے حضرت یعقوب علیہ السلام نے یوسف علیہ السلام سے فرمایا: بیٹا! یہ خواب اپنے بھائیوں سے مت بیان کرنا تاکہ وہ تیرے ساتھ کوئی چال نہ چلیں اس دن سے حضرت یعقوب علیہ السلام یوسف علیہ السلام سے اور بھی زیادہ محبت کرنے لگے۔
برادران یوسف! پر یہ بات بڑی ناگوار گزری اور انہوں نے باہم مل کر یہ مشورہ کیا کہ کوئی ایسی ترتیب کریں کہ والد صاحب کو ہماری طرف زیادہ التفات ہو جائے وہ مجلس مشورہ میں شیطان بھی شریک ہوا اور اس نے یوسف علیہ السلام کے قتل کا مشورہ دیا اور یہ پایا کہ یوسف کو کسی بہانے جنگل میں لے جا کر کسی گہرے کنویں میں پھینک دیا جائے۔
چنانچہ برادران یوسف اکٹھے ہو کر حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس حاضر ہوئے اور کہا: ابا جان! یہ کیا بات ہے کہ آپ یوسف علیہ السلام کو ہمارے ساتھ نہیں رہنے دیتے اور ہمارا اعتبار نہیں کرتے ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں کل اسے ہمارے ساتھ تفریح کے لیے بھیج دیجئے پھر آکر ہم واپس آجائیں گے اور آپ کوئی فکر نہ کیجیے وہ ہماری حفاظت میں رہے گا۔
حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا: مجھے اعتبار نہیں ہے اگر تم اسے لے گئے تو ڈرتا ہوں کہ تمہاری غفلت سے کوئی بھیڑیا اسے کھا لے وہ بولے: واہ ابا جان! ہمارے ہوتے ہوئے اگر کوئی بھیڑیا اسے کھا لے تو پھر ہم کسی مصرف کے نہیں آپ گھبرائیے نہیں اور اسے ضرور ہمارے ساتھ بھیج دیجئے۔
چنانچہ ان کے مجبور کرنے پر یعقوب علیہ السلام نے یوسف علیہ السلام کو ان کے ساتھ بھیج دیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قمیض مبارک جو جنت کی بنی ہوئی تھی جس وقت کی ابراہیم علیہ السلام کے کپڑے اتار کر آپ کو آگ میں ڈالا گیا تھا حضرت جبرائیل علیہ السلام نے وہ قمیض آپ کو پہنائی تھی وہ قمیض حضرت ابراہیم علیہ السلام سے حضرت اسحاق علیہ السلام اور ان سے ان کے فرزند حضرت یعقوب علیہ السلام کو پہنچی تھی وہ قمیض حضرت یعقوب علیہ السلام نے تعویذ بنا کر حضرت یوسف علیہ السلام کے گلے میں ڈال دی۔
برادران یوسف نے یعقوب علیہ السلام کے سامنے تو بڑی محبت سے یوسف علیہ السلام کو کندھے پر اٹھا لیا اور پھر جب دور ایک جنگل میں پہنچ گئے تو یوسف علیہ السلام کو زمین پر پٹکا اور پھر دلوں میں جو عداوت تھی وہ ظاہر ہوئی جس کی طرف جاتے تھے وہ مارتا تھا اور وہ خواب جو انہوں نے کس طرح سن پایا تھا بیان کر کر کے طعنے دیتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ تعبیر تمہارے خواب کی پھر انہوں نے ایک بہت بڑے گہرے اور تاریخ کنویں میں بڑی بے دردی کے ساتھ آپ کو پھینک دیا اور اپنے گمان میں یوسف علیہ السلام کو مار ڈالا۔
(قرآن کریم)
سبق
کسی بھائی کی عزت و وقار اور اس کا عروج دیکھ کر جلنا اچھی بات نہیں ہے اس قسم کے جذبات کا انجام اچھا نہیں ہوتا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کو اس بات کا علم تھا کہ میرا یوسف نبی بننے والا ہے اور یہ بھی علم تھا کہ اس کے بھائی اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کریں گے اور بھائیوں نے جو واپس آکر عذر پیش کرنا تھا کہ یوسف کو بھیڑیا کھا گیا۔
اس کا بھی یعقوب علیہ السلام کو علم تھا اسی لیے اپ نے فرمایا تھا کہ یوسف کو تمہارے ساتھ بھیج دینے میں یہ ڈر ہے کہ اسے بھیڑیا نہ کھا جائے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ والوں کے کپڑے بھی مشکلات کے وقت ذریعہ نجات ہیں اور تعویذ بنانا اور گلے میں ڈالنا پیغمبروں کی سنت ہے۔