ماں کی مامتا
حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانہ میں دو عورتیں تھیں دونوں کی گود میں دو بیٹے تھے وہ دونوں کہیں جا رہی تھی کہ راستے میں ایک بھیڑیا آیا اور ایک عورت کا بچہ اٹھا کر لے گیا وہ عورت جس کا بچہ بھیڑیا اٹھا کر لے گیا تھا دوسری عورت کے بچے کو چھین کر بولی: کی یہ میرا بچہ ہے بھیڑیا تیرے بچے کو اٹھا کر لے گیا ہے بچے کی ماں نے کہا! بہن اللہ سے ڈر یہ بچہ تو میرا ہے بھیڑیے نے تیرے بچے کو اٹھایا ہے ان دونوں میں جب جھگڑا بڑھ گیا تو حضرت داؤد علیہ السلام کی عدالت میں حاضر ہوئی۔
حضرت داؤد علیہ السلام نے وہ بچہ بڑی عورت کو دلا دیا حضرت سلیمان علیہ السلام کو اس بات کی خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا: ابا جان! ایک فیصلہ میرا بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ چھری منگوائی جائے میں اس بچے کے دو ٹکڑے کرتا ہوں اور آدھا بڑی کو اور آدھا چھوٹی کو دے دیتا ہوں یہ فیصلہ سن کر بڑی تو خاموش رہی اور چھوٹی بولی: کہ حضور آپ بچہ بڑی کوہی دے دیجیے لیکن خدارا بچے کے ٹکڑے نہ کیجئے۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: بچہ اسی چھوٹی کا ہے جس کے دل میں شفقت مادری پیدا ہوئی ہے چنانچہ وہ بچہ چھوٹی کو دے دیا گیا۔
(مشکوۃ شریف)
سبق
اجتہاد کے ساتھ بڑے بڑے مشکل مسائل حل ہو جاتے ہیں۔