فرعون کی ہلاکت
حضرت موسی علیہ السلام فرعون اور فرعونیوں کے ایمان لانے سے مایوس ہو گئے تو آپ نے ان کی ہلاکت کی دعا کی اور کہا: اے رب! ہمارے ان کے مال برباد کر دے اور ان کے دل سخت کر دے کہ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں۔
حضرت موسی علیہ السلام کی یہ دعا قبول ہوئی اور خدا نے انہیں حکم دیا کہ وہ بنی اسرائیل کو لے کر راتوں رات شہر سے نکل جائیں۔
چنانچہ موسی علیہ السلام نے اپنی قوم کو نکل چلنے کا حکم سنایا اور بنی اسرائیل کی عورتیں فرعونیوں کی عورتوں کے پاس گئیں اور ان سے کہنے لگی کہ ہمیں ایک میلہ میں شریک ہونا ہے وہاں پہن کر جانے کے لیے ہمارے پاس اتنے زیور نہیں ہیں اپنے زورات دے دو چنانچہ فرعونی عورتوں نے اپنے اپنے زیورات ان بنی اسرائیل کی عورتوں کو دے دیے۔
اور پھر سب بنی اسرائیل عورتوں اور بچوں سمیت حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ راتوں رات ہی نکل گئے ان سب مردوں عورتوں چھوٹوں بڑوں کی تعداد چھ لاکھ تھی فرعون کو جب اس بات کی خبر پہنچی تو وہ بھی راتوں رات ہی پیچھا کرنے کے لیے تیار ہو گیا اور اپنی ساری قوم کو لے کر بنی اسرائیل کے پیچھے نکل پڑا۔
فرعونیوں کی تعداد بنی اسرائیل کی تعداد سے دو گنی تھی صبح ہوتے ہی فرعون کے لشکر نے بنی اسرائیل کو پا لیا بنی اسرائیل نے دیکھا کہ پیچھے فرعون مائے لشکر کے آرہا ہے اور اگے دریا بھی آگیا ہے تو انہوں نے موسی علیہ السلام سے عرض کیا تو موسی علیہ السلام نے اپنا عصا مبارک دریا پر مارا تو دریا پھٹ گیا اور اس میں بارہ راستے ظاہر ہو گئے اور بنی اسرائیل ان راستوں سے دریا کے پار ہو گئے اور جب فرعونی لشکر دریا کے کنارے پہنچا تو وہ بھی دریا عبور کرنے کے لیے ان راستوں پر چل پڑے جب فرعون اور اس کا لشکر 12 راستوں میں داخل ہو گیا تو خدا نے دریا کو حکم دیا کہ وہ مل جائے اور ان سب کو غرق کر دے چنانچہ دریا فورا مل گیا اور فرعون اپنے عظیم لشکر سمیت دریا میں غرق ہو کر ہلاک ہو گئے۔
(قر آن کریم)
سبق
حد سے زیادہ کفر و سرکشی کا انجام بے حد ہولناک ہوتا ہے اور اس دنیا میں بھی ہلاکت و بربادی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔