شیطان کی تھوک
خدا نے جب حضرت آدم علیہ السلام کا پتلا مبارک تیار فرمایا تو فرشتے حضرت آدم علیہ السلام کے اس پتلے مبارک کی زیارت کرتے تھے مگر شیطان لعین حضرت کی آگ میں جل بھن گیا۔
اور ایک مرتبہ اس مردود نے بغض و قینہ میں آکر حضرت آدم علیہ السلام کے پتلے مبارک پر تھوک دیا یہ تھوک حضرت آدم علیہ السلام کی ناف مبارک کے مقام پر پڑی خدا تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ اس جگہ سے اتنی مٹی نکال کر اس مٹی کا کتا بنا دو۔
چنانچہ اس شیطانی تھوک سے ملی ہوئی مٹی کا کتا بنا دیا گیا یہ کتا آدمی سے مانوس اس لیے ہے کہ مٹی حضرت آدم علیہ السلام کی ہے اور پلید اس لی ہے کہ تھوک شیطان کی ہے اور رات کو جاگتا اس لیے ہے کہ ہاتھ اسے جبرائیل کے لگے ہیں۔
(روح البیان)
سبق
شیطان کے تھوکنے سے حضرت آدم علیہ السلام کا کچھ نہیں بگڑا بلکہ مقام ناف شکم کے لیے وجہ زینت بن گیا اسی طرح اللہ والوں کی بارگاہ میں گستاخی کرنے سے ان ولی اللہ والوں کا کچھ نہیں بگڑتا بلکہ ان کی شان اور بھی چمکتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ والوں کو حسد ہوا نفرت کی نگاہ سے دیکھنا شیطانی کام ہے۔