fansa hua jahaz

پھنسا ہوا جہاز

ایک مرد صالح کو ایک کافر بادشاہ نے گرفتار کر لیا وہ فرماتے ہیں کہ اس بادشاہ کا ایک بہت بڑا جہاز دریا میں پھنس گیا تھا جو بڑی کوشش کے باوجود دریا سے نکل نہ سکا آخر ایک دن جس قدر قیدی تھے ان کو بلایا گیا تھا تاکہ وہ سب مل کر اس جہاز کو نکالیں۔

چنانچہ ان قیدیوں نے جن کی تعداد تین ہزار تھی مل کر کوشش کی مگر پھر بھی وہ جہاز نکل نہ سکا پھر ان قیدیوں نے بادشاہ سے کہا: جس قدر مسلمان قیدی ہیں ان کو کہیے وہ یہ جہاز نکال سکیں گے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ جو بھی نعرہ لگائیں انہیں روکا نہ جائے۔

پھنسا ہوا جہازبادشاہ نے یہ بات تسلیم کر لی اور سب مسلمان قیدیوں کو رہا کر کے کہا: کہ تم اپنی مرضی کے مطابق جو نعرہ لگانا چاہو لگاؤ اور اس جہاز کو نکالو وہ مرد صالح فرماتے ہیں کہ ہم سب مسلمان قیدیوں کی تعداد 400 تھی ہم نے مل کر نعرہ رسالت لگایا اور ایک آواز سے یا رسول اللہ !کہا اور جہاز کو ایک دھکا لگایا تو وہ جہاز اپنی جگہ سے ہل گیا پھر ہم نے یہ نعرہ لگاتے ہوئے اسے رکنے نہیں دیا حتی کہ اسے باہر نکال دیا۔

(شواہد الحق للبہانی)

سبق

نعرہ رسالت مسلمانو کا محبوب نعرہ ہے اور مسلمانوں نے اسے ہمیشہ اپنائے رکھا اور اس نام پاک سے بڑے بڑے مشکل کام حل ہو جاتے ہیں پھر جو شخص اس نعرہ کی مخالفت کرے کس قدر بے خبر ہے۔

جنگل کی ہرنی

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔