رسول اللہ کا پیغام ایک مجوسی کے نام
شیراز کے ایک بزرگ حضرت فاس فرماتے ہیں میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا اور میرے پاس خرچ کرنے کے لیے کچھ بھی نہ تھا اور وہ موسم انتہائی سردی کا تھا میں اسی فکر میں سو گیا تو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی آپ نے فرمایا: کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا: حضور! خرچ کے لیے میرے پاس کچھ نہیں بس اسی فکر میں تھا۔
حضور نے فرمایا: دن چڑھے تو فلاں مجوسی کے گھر جانا اور اس سے کہنا کہ رسول اللہ نے تجھے کہا ہے کہ 20 دینار تجھے دے دے حضرت فاش صبح اٹھے تو حیران ہوئے کہ ایک مجوسی کے گھر کیسے جاؤں؟ اور رسول اللہ کا حکم وہاں کیسے سناؤں؟ اور پھر یہ بات بھی درست ہے کہ خواب میں حضور نظر آئیں تو وہ حضور ہی ہوتے ہیں۔
اسی شش و پنج میں وہ دن گزر گیا اور دوسری رات پھر حضور کی زیارت نصیب ہوئی اور حضور نے فرمایا: تم اس خیال کو چھوڑ دو اور اس مجوسی کے پاس جا کر میرا پیغام پہنچا دو۔
چنانچہ حضرت فاش صبح اٹھے اور اس مجوسی کے گھر چل پڑے کیا دیکھتے ہیں کہ وہ مجوسی اپنے ہاتھ میں کچھ لیے ہوئے دروازے پر کھڑا ہے جب اس کے پاس پہنچے تو چونکہ وہ اس ان کو جانتا نہ تھا اور یہ پہلی مرتبہ ان کے پاس آئے تھے اسی لیے شرما گئے اور وہ مجوسی خود ہی بول پڑا بڑے میاں! کیا کچھ حاجت ہے؟ حضرت فاش بولے ہاں! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے پاس یہ کہہ کر بھیجا ہے کہ تم مجھے 20 دینار دے دو۔
اس مجوسی نے اپنا ہاتھ کھولا اور کہا: تو لیجیے یہ 20 دینار میں نے آپ ہی کے لیے نکال کر رکھے تھے اور آپ کی راہ دیکھ رہا تھا حضرت فاش نے وہ دینار لے لیے اور اس مجوسی سے پوچھا: بھائی میں تو بھلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھ کر یہاں آیا ہوں مگر تجھے میرے آنے کا کیسے علم ہوا؟ تو وہ بولا: میں نے رات کو اس شکل و صورت کے ایک نورانی بزرگ کو خواب میں دیکھا ہے جس نے مجھ سے فرمایا: کہ ایک شخص صاحب حاجت ہے وہ کل تمہارے پاس پہنچے گا اسے 20 دینار دے دینا چنانچہ میں یہ 20 دینار لے کر تمہارے ہی انتظار میں تھا۔
حضرت فاش نے جب اس کی زبانی رات کو ملنے والے نورانی بزرگ کا حلیہ سنا تو وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا چنانچہ حضرت فاش نے اس سے کہا: یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اس مجوسی نے یہ واقعہ سن کر تھوڑی دیر توقف کیا اور پھر کہا: مجھے اپنے گھر لے چلو چنانچہ وہ حضرت فاش کے گھر آیا اور کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا پھر اس کی بیوی بہن اور اس کی اولاد بھی مسلمان ہو گئے۔
شواہد الحق
سبق
ہمارے حضور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر رحمت جس پر بھی پڑ جائے اس کا بیڑا پار ہو جاتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے محتاجوں غلاموں کی فریاد سنتے ہیں اور وصال شریف کے بعد بھی محتاجوں کی مدد فرماتے ہیں۔