umme fatima

ام فاطمہ

اسکندریہ کی ایک عورت ام فاطمہ مدینہ منورہ میں حاضر ہوئی تو اس کا ایک پیر زخمی اور متورم ہو گیا حتی کہ وہ چلنے سے رہ گئی لوگ مکہ معظمہ جانے لگے مگر وہ وہیں رہ گئی ایک دن وہ کسی طرح روضہ انور پر حاضر ہوئی اور روضہ انور کا طواف کرنے لگی طواف کر دی جاتی اور یہ کہتی جاتی یا حبیبی یا رسول اللہ! لوگ چلے گئے اور میں رہ گئی حضور یا تو مجھے بھی واپس بھیجیے یا پھر اپنے پاس بلا لیجئے۔

ام فاطمہیہ کہہ رہی تھی کہ تین عربی نوجوان مسجد میں داخل ہوئے اور کہنے لگے کون مکہ معظمہ جانا چاہتا ہے ام فاطمہ نے جلدی سے کہا: میں جانا چاہتی ہوں ان میں سے ایک بولا: تو اٹھو ام فاطمہ بولی میں اٹھ نہیں سکتی اس نے کہا اپنا پیر پھیلاؤ تو ام فاطمہ نے اپنا متورم پیر پھیلا دیا اس کا جب متورم پیر دیکھا تو تینوں بولے ہاں یہی وہ ہے اور پھر تینوں آگے بڑھے اور ام فاطمہ کو اٹھا کر سواری پر بٹھا دیا اور مکہ معظمہ پہنچا دیا۔

اور دریافت کرنے پر ان میں سے ایک نوجوان نے بتایا کہ مجھے حضور نے خواب میں حکم دیا تھا کہ اس عورت کو مکہ پہنچا دو ام فاطمہ کہتی ہے کہ میں بڑے آرام سے مکہ پہنچ گئی۔

شواہد الحق

سبق

ہمارے حضور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم آج بھی ہر فریادی کی فریاد سنتے ہیں اور ہر مشکل حل فرما دیتے ہیں بشرطیہ فریاد دل سے اور سچی عقیدت سے یا حبیبی یا رسول اللہ کہنے کا بھی عادی ہو جائے۔

چاند پر حکومت

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top