بلال کا خواب
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد ختلافت میں ایک مرتبہ قحط پڑ گیا تو حضرت بلال بن حارث مذنی رضی اللہ عنہ روضہ انور پر حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کی امت ہلاک ہو رہی ہے بارش نہیں ہوتی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم انہیں خواب میں ملے اور فرمایا: اے بلال! عمر کے پاس جاؤ اسے میرا سلام کہو اور کہہ دو کہ بارش ہو جائے گی اور عمر سے یہ بھی کہنا کہ کچھ نرمی اختیار کرے یہ حضور نے اس کے لیے فرمایا کہ (حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ دین کے معاملہ میں بڑے سخت تھے)۔
حضرت بلال حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضور کا سلام و پیغام پہنچا دیا حضرت عمر یہ سلام پیغام محبوب پا کر بہت روئے اور پھر بارش بھی خوب ہوئی۔
سبق
معلوم ہوا کہ وصال شریف کے بعد بھی صحابہ کرام مشکل کے وقت حضور ہی کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے اور ہر مشکل یہیں سے حل ہوتی تھی اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بڑی شان ہے اور آپ خلیفہ برحق ہیں۔
اور اس قدر خوش قسمت ہیں کہ وصال شریف کے بعد بھی حضور کے سلام پیام سے مشرف ہوتے ہیں پھر جسے فاروق اعظم سے عداوت ہوگی وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہ برا لگے گا۔