کوزے میں دریا
حدیبیہ کے روز سارے لشکر صحابہ میں پانی ختم ہو گیا حتی کہ وضو اور پینے کے لیے بھی پانی کا قطرہ تک باقی نہ رہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کوزہ پانی کا تھا حضور جب اس کوزے سے وضو فرمانے لگے تو سب لوگ حضور کی طرف لپکے اور فریاد کی کہ یا رسول اللہ! ہمارے پاس تو ایک قطرہ بھی پانی کا باقی نہیں رہا ہم نہ تو وضو کر سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی پیاس بجھا سکتے ہیں حضور یہ آپ ہی کے کوزے میں پانی باقی ہے ہم سب کے پاس پانی ختم ہو گیا ہے اور ہم پیاس کی شدت سے بے چین ہیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن کر اپنا ہاتھ مبارک اس کوزے میں ڈال دیا لوگوں نے دیکھا: کہ حضور کے ہاتھ مبارک کی پانچوں انگلیوں سے پانی کے پانچ چشمے جاری ہو گئے اور سب لوگ ان چشموں سے سیراب ہونے لگے اور ہر شخص نے جی بھر کے پانی پیا اور پیاس بجھائی اور سب نے وضو بھی کر لیا۔
حضرت جابر سے پوچھا گیا کہ لشکر کی تعداد کتنی تھی تو فرمایا: اس وقت اگر ایک لاکھ آدمی بھی ہوتے تو وہ پانی سب کے لیے کافی تھا مگر ہم اس وقت پندرہ سو کی تعداد میں تھے۔ (مشکوۃ شریف)
سبق
ہمارے حضور کو اللہ نے یہ اختیار تصرف عطا فرمایا ہے کہ آپ تھوڑی چیز کو زیادہ کر دیتے ہیں نہ سے ہاں اور معدوم سے موجود کرنا اللہ کا کام ہے اور تھوڑے سے زیادہ کر دینا مصطفی کا کام ہے اور یہ اللہ ہی کی عطا ہے۔