باطن میں راز کھل کر مشاہدہ اور گفتگو کی حقیقت ایک ہو جاتی ہے
یقین بالغیب کے باوجود شان حکمت دیکھنے کا شوق عارف میں ہوتا ہے اشیاء کا ظہور سبب کے تحت ہوتا ہے اور بے سبب میں جسم کی پرورش کی بجائے روح کی پرورش کرنی چاہیے سختیاں رحمت کی بنیاد ہے اور زندگی کی تلخیاں آخرت میں رحمت کا باعث ہیں۔
حقیقت کے چراغ سبب کے چراغوں سے پاک ہوتے ہیں اور حقیقت کی جانب رہنمائی کرتے ہیں وہ ہمارے نفوس کو تہذیب عطا کرتے ہیں جبکہ دانہ دشمن نادان دوست سے افضل ہے باطن میں راز کھل کر مشاہدہ اور گفتگو کی حقیقت ایک ہو جاتی ہے۔
ازل سے ابد تک کے تمام حالات و واقعات روشن ہو جاتے ہیں عشق کا دین جان کا نور ہے اور یہ مقام امن ہے حق کی زبان سے ساتویں آسمان اور سدرۃ المنتہی سے بولا جا سکتا ہے دل کے خون میں الودہ ہو کر بھی سدرۃ المنتہی اور اس سے آگے کا سفر کیا جا سکتا ہے عاشق کو ٹوکنا تازیانہ کا کام کرتا ہے اور اس مقام کے احوال کا بیان اسی ذات حق کا بیان ہے اور اسے تعلق اپنی استعداد سے بھی بڑھ کر ہے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ یہاں بیان فرما رہے ہیں کہ باطن میں راز کھل کر مشاہدہ اور گفتگو کی حقیقت ایک ہو جاتی ہے دانا دشمن نادان دوست سے افضل ہے۔