کامل کے ساتھ معاملہ کرنے میں ہوش سے کام لو
(حضرت شیخ فرید الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ کے قول کی تفسیر)
اے دانا! تو صاحب دل ہے درجہ کمال پر پہنچنے کی وجہ سے اگر زہر بھی کھا لے گا تو وہ تیرے لیے شہد بن جائے گا صاحب دل کسی مضر شے سے نقصان نہیں اٹھا سکتا اسی لیے کہ وہ نقائص سے فارغ ہو چکا ہے اور پرہیز سے نجات پا چکا ہے اس راہ کا طالب ابھی بخار میں مبتلا ہے اور اسے صبر سے کام لینا ہوگا تاکہ مراتب کو مزید بلند کر سکے۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اے گستاخ! کسی مرشد کی برابری کی ہمت کبھی نہ کر کیونکہ اگر مرشد سے جھگڑا کرے گا تو تیرا ہی نقصان ہوگا اگر تو نمرود ہے تو آگ میں نہ جا اور اگر آگ میں جانا چاہتا ہے تو پہلے ابراہیم علیہ السلام کی مثل بن اگر تیراک نہیں ہے تو خود کو پانی میں نہ ڈالیں۔
ایک مرد کامل ناقص چیز سے بھی نفع حاصل کر سکتا ہے وہ اگر خاک مٹھی میں لے تو وہ بھی سونا بن جاتی ہے اور وہ سونے کو خاک بنانے پر بھی قدرت رکھتا ہے ایسا انسان چونکہ بارگاہ الہی میں مقبول ہوتا ہے اسی لیے اس کے کاموں میں اللہ عزوجل کا ہاتھ ہوتا ہے ناقص کا ہاتھ دھوکے اور مکر کا جال ہوگا بیمار انسان جو بھی کرے اس سے بیماری پیدا ہوگی کامل انسان بظاہر کفر کی بات بھی کرے تو وہ دین بن جاتی ہے کامل کے ساتھ معاملہ کرنے میں ہوش سے کام لو۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ یہاں حضرت شیخ فرید الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ کے قول کامل کے ساتھ معاملہ کرنے میں ہوش سے کام لو کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مرشد کامل چوں کی بارگاہ الہی میں مقبول ہوتا ہے اسی لیے اس کی تکذیب سے بچو اور اس کے ساتھ نہایت ادب کا معاملہ رکھو۔
مرشد کامل ناقص چیزوں سے بھی نفع حاصل کر سکتا ہے اور اگر وہ خاک کو مٹھی میں لے تو وہ خاک سونا بن جاتی ہے مرشد کامل کا ہاتھ اللہ عزوجل کا ہاتھ ہوتا ہے جب کہ ناقص کا ہاتھ دھوکے اور مکر کا ایک جال ہے مرشد کامل بظاہر کفریہ بات بھی کرے تو وہ دین بن جاتی ہے اسی لیے اس کے ساتھ اپنے معاملات کرنے میں ہوش سے کام لو۔