شیطانی وسوسہ

shaitani waswasa

شیطانی وسوسہ

اللہ عزوجل نے پہلی اقوام کے دنیا سے عشق اور ہوس کا ذکر کیا ہے اور نصیحت کرنے والے کے ساتھ ان کے سلوک کا بھی ذکر بیان کیا ہے ان کے برے احوال و افعال ہمارے سامنے بیان کر دیے گئے ہیں تاکہ ان سے عبرت حاصل ہو پھر ان سے عبرت حاصل کیوں نہیں کرتے اگر کوئی بزرگ لوگوں کی برائی پر برداشت کا مظاہرہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ عاجز ہے کسی کا کیا بگاڑ سکتا ہے۔

اگر غصہ کرے تو انہیں مغرور کہا جاتا ہے تو ان سے منافقت کیوں برتتا ہے دین پر عمل پیرا نہ ہونے کی وجہ بال بچوں کے ساتھ مصروفیت بتاتا ہے اور بغیر کسی عمل کے بزرگوں سے باطنی توجہ کا طلبگار رہتا ہے۔

تاکہ ولی بن جائے تیری یہ سب مجبوریاں اللہ عزوجل کی راہ اور اس کے دین کے لیے ہی کیوں ہیں شیطان اور کھانے کمانے کے معاملات ایسے کیوں نہیں ہیں؟

تو دنیا کے لیے بھاگتا ہے اور دین کے معاملے میں بے عمل صابر بن بیٹھتا ہے دنیا کے کاموں کو تو دل جمائی سے کرتا ہے اور تیری یہ دل جمائی درحقیقت اللہ ذوالجل سے بے نیازی کی وجہ سے ہے بے عمل کا بغیر جستجو کیے یہ کہنا کہ اللہ عزوجل غفور الرحیم ہے بخش دے گا اصل میں شیطانی وسوسہ ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے معبود کی تلاش میں فرمایا: کہ میں دونوں جہانوں میں جب تک اپنے رب کو پہچان نہ لوں گا کسی کی جانب نگاہ نہیں ڈالوں گا جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ حالت ہے تو حیرانگی ہے ان لوگوں پر جو اللہ عزوجل کی ذات و صفات کو پہچانے بغیر اپنی زندگی بسر کرتے ہیں اللہ عزوجل کی معرفت کی پہچان کے بغیر کھانا پینا تو جانوروں کا کام ہے۔شیطانی وسوسہقرآن مجید میں اللہ عزوجل نے چوپائے انہیں کہا ہے جنہوں نے معرفت کے حصول کے بغیر اپنی زندگی بسر کی اگرچہ وہ کتنے ہی قابل اور ہوشیار کیوں نہ ہوں انہوں نے دنیاوی زندگی فضولیات میں بسر کی اور آخرت کا کچھ انتظام نہ کیا تم جو کہتے ہو کہ اللہ عزوجل غفور الرحیم ہے بخش دے گا درحقیقت تمہارے نفس کا دھوکہ ہے اگر تم رب پر ایمان رکھتے تو ان غم میں نہ مرتے کی ہاتھ میں روٹی نہیں ہے۔

وجہ بیان

مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اسی حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے قران مجید میں گزشتہ اقوام کے عشق اور ہوس کو بیان کیا ہے اور یہ ہماری نصیحت کے لیے ہے تاکہ ہم ان کے واقعات سے عبرت حاصل کریں اللہ عزوجل کی معرفت جب تک حاصل نہ ہو اس وقت تک کھانا پینا جانوروں کا کام ہے۔

یہ ہمارے نفس کا دھوکہ ہے کہ ہم گناہوں میں مبتلا ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ اللہ عزوجل غفور الرحیم ہے وہ ہمیں بخش دے گا حالانکہ ہمیں اپنے ان گناہوں پر نادم ہونا چاہیے اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں صدق دل سے توبہ کرنی چاہیے پھر اس کی رحمت سے بعید نہیں کہ وہ ہمیں بخش دے گا۔

حرص اور خواہش کا لقمہ

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔