بچہ عقل کے احوال کو نہیں دیکھ سکتا اور عقل مند اس کا انکار کبھی نہیں کرے گا
عالم آخرت کے منکر دلیل پیش کرتے ہیں کہ اگر عالم آخرت ہے تو میں اس کو دیکھ سکتا لیکن کسی کے دیکھنے یا نہ دیکھنے سے اس چیز کا انکار کیسے ہو سکتا ہے؟
بچہ عقل کے احوال کو نہیں دیکھ سکتا اور عقل مند اس کا انکار کبھی نہیں کرے گا اگر کوئی صاحب عقل عشق کے احوال کو نہیں سمجھ سکتا تو اس کے دیکھنے نہ دیکھنے سے عشق میں کوئی زوال نہیں آسکتا۔
حضرت یوسف علیہ السلام کا حسن ان کے بھائیوں کو نظر نہ آیا مگر ان کے حسن کا انکار نہیں کیا جا سکتا حضرت موسی علیہ السلام ابتدا میں عصا کی حقیقت سے آگاہ نہ تھے مگر اس کا وجود تھا اسی لیے قبطی نے اسے دیکھ لیا۔ باطنی اور ظاہری انکھ میں اختلاف ہے باطنی آنکھ نے دلیل پیش کی اور حقیقت واضح ہو گئی ایک ہی شے ایک انسان کے لیے خالی اور دوسرے انسان کے لیے یقینی ہے جو شخص پیٹ اور شرمگاہ کی شہوت کو ہی حقیقت سمجھے اور اس کے اثرات کی باتیں سننا بیکار خیال کرے تو نور باطن انہی لوگوں کو حاصل ہوتا ہے جو پیٹ اور شرمگاہ کی شہوت سے آزاد ہوتے ہیں اور سورہ الکافرون میں کافروں سے کہہ دیا گیا ہے۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا دین تمہارے لیے اور میرا دین میرے لیے ہے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں جو ظاہر نظر آتا ہے لازمی نہیں کہ وہ باطن میں بھی ایسا ہی ہو یہ ہماری نظر کا دھوکہ بھی ہو سکتا ہے حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن کو ان کے بھائیوں نے پسند نہیں کیا تو پھر ان کے حسن کا انکار کیسے ہو سکتا ہے؟
حضرت موسی علیہ السلام کے پاس عصا تھا مگر آپ علیہ السلام ابتدا میں اس کی حقیقت سے اشنا نہ تھے ظاہر اور باطن میں اختلاف ہیں اور بچہ عقل کے احوال کو نہیں دیکھ سکتا اور عقل مند۔