awliya allah ki maut

اولیاء اللہ کی موت

اولیاء اللہ پر موت کی ہوا باغ نسیم کی طرح نرم اور خوشبودار ہوتی ہے آگ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو تکلیف نہیں پہنچائی کیونکہ جب بندہ اللہ عزوجل کا برگزیدہ ہو جائے تو وہ کیوں کر تکلیف پہنچائے گا۔

حق کے حسار سے دین داروں کو شہوت کی آگ نہیں جلاتی اور سرکشوں کو زمین کی تہ میں لے جاتی ہے یہاں تک کہ دریائے نیل سے موج بلند ہوتی ہے اور حضرت موسی علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو پہچان کر فرعون اور ان کے ساتھیوں کو غرق کر دیتی ہے۔اولیاء اللہ کی موتزمین کو جب قارون کے بارے میں حکم پہنچتا ہے تو زمین قارون کو اس کے خزانے سمیت خود میں کھینچ لیتی ہے مٹی اور پانی پر حضرت عیسی علیہ السلام نے دم کیا تو اس نے بال اور پر خوب لے اور پرندہ بن گیا پس جب تمہارے منہ سے اللہ عزوجل کی حمد و ثنا نکلتی ہے تو اللہ عزوجل اس حمد و ثنا کو جنت کا پرندہ بنا دیتا ہے۔

وجہ بیان

مولانا رومی رحمہ اللہ علیہ اسی حکایت میں اولیاء اللہ کی موت کی تکلیف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ان کی موت خوشگوار ہوا کے جھونکے کی مانند ہوتی ہے اللہ عزوجل کی حمد و ثنا جب کی جاتی ہے تو اللہ عزوجل اس حمد و ثنا کو جنت کا پرندہ بنا دیتا ہے۔

حضور نبی کریم کا مکہ مکرمہ کو فتح کرنا حوب دنیا کے لیے نہ تھا

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔