حضرت عیسی علیہ السلام کا ایک بے وقوف ہمسفر
ایک بے وقوف حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ سفر میں شریک ہو گیا راستہ میں جب حضرت عیسی علیہ السلام کا گزر ایک پرانی قبر سے ہوا تو اس شخص نے حضرت عیسی علیہ السلام سے کہا: کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل کی ذات کا واسطہ دیتا ہوں کہ آپ علیہ السلام مجھے بھی وہ علم سکھا دیں جس سے آپ علیہ السلام مردوں کو زندہ کرتے ہیں۔
حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا کہ چپ ہو جا یہ تیرا کام نہیں ہے اور تیری سانسوں میں اور تیری زبان میں وہ تاثیر نہیں ہے اسے ایسی سانس چاہیے جو بارش سے زیادہ پاک ہو اور رفتار میں فرشتوں سے تیز ہو جو آسمان کے خزانوں کا امین بننے کی اہلیت رکھتا ہو۔اس شخص نے کہا: اگر میں اس قابل نہیں ہوں تو پھر آپ علیہ السلام اس مردے کو زندہ کر دیں آپ علیہ السلام نے اللہ عزوجل کی جانب رجوع کیا اور کہا کہ الہی اس شخص کو اپنی کچھ فکر نہیں اور اس مردے کا غم اسے بے چین کیا جا رہا ہے یہ کیا ماجرہ ہے؟
اللہ عزوجل نے فرمایا: کہ یہ بدبخت بد زنی کا متلاشی ہے اس کی کھیتی کا پھل کاٹے ہیں اور جو شخص دنیا میں بدبخت اور فضولیات کے بیج بوئے گا اس کو گلستان میں تلاش مت کرنا ایسے شخص کے ہاتھ میں بظاہر تو نیک اعمال کے پھول ہوں گے مگر تو ان میں کانٹا بن جائے گا ایسے شخص کے قول و فعل پر بھروسہ نہ کرنا ایسا شخص بے ثمر اور بے فیض ہے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حضرت عیسی علیہ السلام کے ایک بے وقوف ہم سفر کا قصہ بیان کر رہے ہیں جس نے ایک پرانی قبر کو دیکھ کر ضد کی کہ آپ علیہ السلام اسے مردوں کو زندہ کرنے کا علم سکھا دیں۔
آپ نے جب اللہ عزوجل کی بارگاہ میں رجوع کیا: تو اللہ عزوجل نے فرمایا کہ یہ بدبخت بد زنی کا متلاشی ہے پس یاد رکھو کہ ایسے جاہلوں کے قول و فال پر ہرگز بھروسہ نہ کرو کہ یہ بارگاہ الہی میں ذلیل و رسوا ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی ذلیل و رسوا کرنے کے موقع ڈھونڈتے رہتے ہیں۔