آدمی تو جوانمردی اور بہادری کا نام ہے
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ بچپن میں میں نےایک بزرگ سے دریافت کیا کی بچہ کب بالغ ہوتا ہے؟ ان بزرگ نے فرمایا: کہ کتابوں میں بچہ کے بالغ ہونے کی تین علامات بیان ہوتی ہیں اول جب عمر 15 برس ہو جائے جب تم پر سوتے ہوئے غسل فرض ہو جائے سوم جب زیر ناف بال آجائیں حقیقت تو یہ ہے۔
کہ ایک علامت ان کے علاوہ اور بھی ہے اور وہ تین علامات کی جڑ ہے وہ علامت یہ ہے کہ اپنے نفس کی خواہشات پر اللہ عزوجل کی رضا کو مقدم رکھے جس میں یہ صفت نہ پائی گئی وہ محققین کے نزدیک بالغ نہیں ہے۔
پانی کا ایک قطرہ 40 دن رحم مادر میں رہ کر انسان کی شکل اختیار کرتا ہے اگر بندہ 40 برس کا ہو گیا اور پھر بھی عقل و ادب سے پیدل رہا تو اس کو بالغ مرد نہیں کہا جائے گا۔ادمی تو جوان مردی اور بہادری کا نام ہے نہ کہ ظاہری نقش و نگار کا ہنر اور کمال ہی اصل ہے محلات میں تصویریں تو سنگر اور زنگار سے بھی بنائی جا سکتی ہیں جب بندے میں بندگی اور احساس کا عنصر نہ پایا جائے تو ان میں اور دیوار میں کیا فرق باقی رہ جاتا ہے دلوں کو موہ لینا اصل کمال ہے اور نہ کہ دنیا کمانا
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمہ اللہ علیہ یہ شکایت میں اپنا بچپن کا واقعہ بیان کر رہے ہیں کہ جب انہوں نے ایک بزرگ سے بالغ ہونے کے متعلق دریافت کیا۔