تقدیر کے لکھنے کو کوئی نہیں ٹال سکتا

تقدیر کے لکھنے کو کوئی نہیں ٹال سکتا

ایک کرد مریض پسلیوں کے درد میں مبتلا ہو گیا درد کی شدت حد سے زیادہ تھی اور وہ مرغ نیم بسمل کی مانند تڑپتا تھا اس کا ایک عزیز ایک طبیب لے کر آیا اس طبیب نے مریض کا معائنہ کیا اور کہا کہ اگر یہ شخص صبح تک زندہ رہا تو غنیمت ہے۔

انسان کو اتنا نقصان دشمن کے تیر سے نہیں پہنچتا جتنا بد پرہیزی کی وجہ سے پہنچتا ہےایک نوالہ اگر آنت میں پھنس جائے تو انسان عدم کو سدھار جاتے ہے اور اس مریض کی حالت بھی ایسی ہی ہے وہ طبیب یہ کہنے کے بعد چلا گیا لیکن تقدیر کا لکھا دیکھو کہ اسی رات وہ طبیب مر گیا اور وہ کرد مریض صحت یاب ہو کر 40 برس تک زندہ رہا۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک مریض کا قصہ بیان کرتے ہیں جسے طبیب نے معائنے کے بعد کہا کہ اگر تو صبح تک زندہ رہا تو غنیمت ہوگی اللہ عزوجل کا کرنا ایسا ہوا کہ وہ طبیب اسی رات مر گیا اور مریض 40 برس تک زندہ رہا۔

بس یاد رکھو کہ تقدیر کے لکھنے کو کوئی نہیں ٹال سکتا اپنے علم کی بجائے اللہ عزوجل کے علم پر بھروسہ کرو اور جو تمہارے مقدر میں لکھا ہے وہ تمہیں مل کر رہے گا۔

قرض کی لعنت

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top