خوشبو صرف عود کی لکڑی سے نہیں آتی بلکہ اسے آگ پر رکھنے سے خوشبو پھیلتی
ہے
ایک شہزادے کو اس کے باپ کی وراثت میں سے بہت سا خزانہ ملا اس نے وہ خزانہ رعایہ پر خرچ کر دیا اور سخاوت سے کام لیا خوشبو صرف عود کی لکڑی سے نہیں آتی بلکہ اسے آگ پر رکھنے سے خوشبو پھیلتی ہے اگر بڑا بننا چاہتے ہو تو سخاوت کرو کیوں کہ ایک دانہ بکھیرنے سے کچھ نہیں اگے گا۔
ایک نادان دوست نے اسے شہزادے سے کہا: کہ تمہارے بزرگوں نے بڑی محنت سے خزانہ جمع کیا تھا اور ضرورت کے وقت استعمال کے لیے رکھ چھوڑا تھا تم ہوش کے ناخن لو کی حالات کبھی بھی سنگین ہو سکتے ہیں اور تمہارے دشمن تمہارے تعاقب میں ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ضرورت کے وقت تمہارے پاس کچھ نہ ہو۔اگر ہر شخص ہر شخص کو دیتا رہے تو تمام خزانے سے ہر گھر کو ایک ایک چاول ہی ملے گا لہذا بہتر یہی ہوگا کہ ہر ایک سے جو کہ برابر چاندی وصول کرو اسی طرح ہر روز ایک نیا خزانہ تمہارے پاس آئے گا شہزادے کو اس دوست کا مشورہ پسند نہیں آیا اس نے اس سے منہ پھیر لیا اور اس کو جھڑکتے ہوئے کہا۔
کہ اللہ عزوجل نے مجھے مالک بنایا ہے تاکہ میں خود کھاؤں اور دوسروں کو بھی کھلاؤں نہ کہ مجھے چوکیدار بنایا ہے کہ میں اس کی حفاظت کرتا پھروں قارون کا ذکر قران مجید میں آیا ہے وہ حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے میں امیر شخص تھا وہ 40 ہزار خزانوں کا مالک ہوتے ہوئے بھی ہلاک ہو گیا اور نوشیرواں کا نام آج بھی زندہ ہے کہ اس نے اپنا ذکر خیر باقی چھوڑا ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں شہزادے کا قصہ بیان کرتے ہیں جسے اپنی باپ کی وراثت سے بے شمار مال و دولت ملا تو اس نے سخاوت کرتے ہوئے تمام مال راہ خدا میں خرچ کر ڈالا اس کے دوستوں نے اسے کہا: کہ کچھ برے وقت کے لیے بھی بچا رکھنا تھا۔
اس نے کہا: کہ اللہ عزوجل نے مجھے مالک اس لیے کیا کہ میں خود بھی کھاؤں اور دوسروں کو بھی کھلاؤں بس یاد رکھو کہ اللہ عزوجل نے اگر تمہیں مال و دولت کا مالک بنایا ہے تو تم اسے اللہ عزوجل کی مخلوق پر خرچ کرو کی سخاوت کرنے سے مال کم نہیں ہوتا بلکہ مال میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگوں میں تو مرنے کے بعد بھی اچھے لفظوں سے یاد کیے جاتے ہو۔