عزت نفس بڑی چیز ہے
ایک شخص نہایت تنگدستی کے عالم میں اپنی زندگی بسر کر رہا تھا روزانہ روکھی روٹی اور پیاز کے سوا اسے کچھ میسر نہ آتا تھا ایک شخص نے اسے کہا: کہ تو بے وقوف ہے بادشاہ کی جانب سے روزانہ کھانا تقسیم ہوتا ہے اور ہر شخص کو دال روٹی مت ملتی ہے۔
مفلس نے جب اس کی زبانی سنا تو کمر کس کے لنگر کھانے پہنچ گیا اور دیکھا کہ وہاں واقعی لنگر تقسیم ہو رہا تھا اس بیچارے کو وہاں سے سوائے دھکوں کے کچھ ہاتھ نہ آیا بلکہ الٹا اس کے کپڑے پھٹ گئے اور ایک ہاتھ ٹوٹ گیا۔وہ مفلص روتا جاتا اور کہتا جاتا اے نفس! اپنے کیے سزا بھگت اور جو حس کے پھندے میں پھنسے اس کا یہی حال ہوتا ہے ہرس کے پھندے میں پھنسے ہوئے کی بد نصیبی میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے اپنے گھر کی روکی سوکھی دوسروں کے شیر مال سے بہتر ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ شکایت میں ایک تنگدست کا قصہ بیان کر رہے ہیں جسے کسی نے کہا: کہ بادشاہ کا لنگر سب کے لیے ہے وہ جب اس لنگر کے لیے پہنچا تو وہاں اسے ما سوائے دھکو کہ کچھ نہ ملا اس نے اپنے نفس سے کہا کہ یہ تیرے کیے کی سزا ہے جو تجھے ملی یاد رکھو کی عزت نفس بڑی چیز ہے۔