نفس امارہ کی پیروی مناسب نہیں یہ ذلیل و رسوا کر دیتا ہے
ایک نیک اور متقی شخص بخار میں مبتلا ہو گیا کسی نے اسے مشورہ دیا کہ وہ فلاں شخص اسے جس کے پاس عمدہ گلقند ہے تھوڑا سا مانگ لے اس نیک اور متقی شخص نے جواب دیا کہ بھائی میں ایسے بد اخلاق اور تلخ شخص سے کوئی چیز کیسے مانگ سکتا ہوں۔
اس کے لہجے میں ترشی برداشت کرنے سے تو بہتر ہے کہ انسان موت کی تلخی برداشت کر لے عقل مند شخص اس کے ہاتھوں شکر کھانا بھی پسند نہیں کرتا جو غرور و تکبر میں مبتلا ہو اور نفس امارہ انسان کو ذلیل و رسوا کر دیتا ہے پس اس کی پیروی مناسب نہیں۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک نیک شخص کا قصہ بیان کرتے ہیں جو بیمار ہو گیا تو اسے کسی نے ایک بد اخلاق شخص کے پاس گلقند مانگ کر کھانے کو کہا۔
اس شخص نے کہا کی میں کسی بد اخلاقی کی بد اخلاقی کیسے برداشت کر سکتا ہوں نفس امارہ کی پیروی مناسب نہیں یہ ذلیل و رسوا کر دیتا ہے کسی بد اخلاق اور کمینے شخص کا احسان لینے سے بہتر ہے کہ انسان تحمل سے کام لے۔