زبان سر تا پاؤں آگ ہے
ایک مرتبہ ایک جذباتی شخص کا کسی سے جھگڑا ہو گیا اور وہ اول فول بکنے لگا اس کا مقابل غصے میں آگیا اور اس نے اسے خوب مارا اور اس کے کپڑے پھاڑ دیے۔
اس جذباتی شخص کی یہ حالت دیکھ کر ایک دانہ شخص نے کہا کہ اگر تو عقل سے کام لیتا اور اپنی زبان پر قابو رکھتا تو تیرا یہ حال ہرگز نہ ہوتا اگر تو غنچے کی مانند اپنا منہ بند رکھتا تو پھول کی طرح تار تار نہ ہوتا۔
بس یاد رکھو کہ ایک جاہل اور گھبرایا ہوا شخص ہی اپنی شیخی کی بدولت نقصان اٹھاتا ہے سب جانتے ہیں کہ زبان سر تا پاؤں آگ ہے اور یہ بھڑکتی چٹکتی ہے اور لپکتی ہے پانی کی تھوڑی سی مقدار اس آگ کو بجھانے کے لیے کافی ہوتی ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمہ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک جذباتی بدزبان شخص کا قصہ بیان کر رہے ہیں جس نے اپنی بد زبانی کی وجہ سے مار کھائی بس یاد رکھو کہ زبان سرتا پاؤں آگ ہے اور اس کی حفاظت کرو۔
داناؤں کا قول ہے کہ کم بولنا دانائی کی علامت ہے غصے پر قابو رکھنے والا انسان کامیاب ہے اور اسلاف کا یہی طریقہ رہا ہے کہ وہ ہمیشہ کم بولتے تھے اور غصہ آنے پر اپنے جذبات پر قابو رکھتے تھے اور غصے کا اظہار نہ کرتے تھے۔
اسی لیے تو کہا گیا ہے کہ اپنے غصے پر قابو رکھو کیونکہ زبان سر تا پاؤں آگ ہے۔