حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی نیکی

حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی نیکی

حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ ایک دن یمن کے ایک شہر صنعا کے جنگلوں میں سے گزر رہے تھے کہ وہاں انہوں نے ایک بوڑھے کتے کو دیکھا جس کے تمام دانت گر چکے تھے وہ کتا شکار کرنے سے معذور تھا اس لیے دوسرے جانوروں کے بچے پر گزارا کیا کرتا تھا۔

جس کی وجہ سے اسے اکثر بھوکا رہنا پڑتا تھا آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اسے دیکھا تو اس پر بے حد ترس آیا اور جو کھانا آپ رحمہ اللہ علیہ کے پاس تھا اس میں سے نصف اسے کھلا دیا۔

حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ یہ نیکی کرنے کے بعد رونا شروع ہو گئے اور آپ فرماتے جاتے تھے کہ اس وقت تو میں اس کتے سے بہتر ہوں لیکن خدا جانے کی کل میرا حال کیا ہوگا؟

اگر میں ایمان کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہوا تو اللہ عزوجل کی عنایت اور اس کی مہربانی کا مستحق ٹھہرا ہوں گا اور اگر میری رخصتی ایمان کے ساتھ نہ ہوئی تو میری حالت اس کتے سے بھی بدتر ہوگی اور اس کتے کی حالت مجھ سے بہتر ہوگی کہ یہ دوزخ میں نہیں ڈالا جائے گا۔حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی نیکیحضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت کو بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ خاصان خدا کی عاجزی اختیار کی اللہ عزوجل نے ان کا مقام و مرتبہ فرشتوں سے بھی افضل کر دیا اور ایسے لوگ خود کو کتے سے بھی زیادہ حقیر خیال کرتے ہیں۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک بوڑھے کتے کو اپنے کھانے کا نصف کھلا دیا اور اس نے کی کے بعد آپ رونا شروع ہو گئے۔

پس یاد رہے گی عاجزی اللہ عزوجل کو بے حد پسند ہے اور یہی کامیابی کی ضمانت ہے اگر ہم اپنی عاقبت کو سنوارنا چاہتے ہیں تو ہمیں نیک اعمال کرنا ہوں گے اور ہمیں اللہ عزوجل اور اس کے محبوب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نیک اعمال کرنے کا حکم دیا ہے بے شک اللہ عزوجل کے ہاں نیکیوں کا اجر نیک اور بروں کا اجر برا ہے۔

غیبت کرنے سے بہتر ہے کہ انسان سویا رہے

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔