محافظ حقیقی اللہ عزوجل ہے
ایک دیہاتی کا گدھا مر گیا اس نے اس کا سر کاٹ کر اپنے انگوروں کے باغ میں لٹکا دیا ہے وہ دیہاتی تو ہم پرستی میں مبتلا تھا ایک نیک شخص کا اس باغ کے پاس سے گزر ہوا تو اس نے گدھے کے سر کو لٹکا دیکھ کر اس دیہاتی سے پوچھا کہ تو نے گدھے کے سر کو کیا سوچ کر یہاں لٹکا دیا؟
اس دیہاتی نے کہا کہ میں نے گدھے کا سر یہ سوچ کر یہاں لٹکایا ہے کہ میری انگوروں کی بیلیں بری نظر سے بچی رہیں۔اور اس نے نیک شخص نے کہا کہ اگر تو نے یہ سوچ کر گدھے کا سر یہاں لٹکایا ہے تو تیرا یہ گمان درست نہیں اور نہ ہی تو درست ہے اے اللہ کے بندے جو گدھا اپنی جان کی حفاظت نہ کر سکا وہ تیری ان انگوروں کی بیلوں کی کیا حفاظت کرے گا۔
وہ طبیب کیسے کسی کا علاج کر سکتا ہے جو خود ہی بیماریوں میں مبتلا ہو محافظ حقیقی اللہ عزوجل ہے اور یہ اس کی شان ہے کہ وہ ہر شے کی حفاظت خود کرتا ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک دیہاتی کا قصہ بیان کرتے ہیں جس نے اپنے مردہ گدھے کو اس وجہ سے باغ میں لٹکا دیا کہ اس کے انگوروں کی بیلیں بری نظر سے محفوظ رہیں۔
ایک نیک شخص نے اسے نصیحت کی کی تو نے ہم پرستی بری عادت ہے اور محافظ حقیقی اللہ عزوجل ہے بس یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ ذوال کے سوا کوئی نفع و نقصان کا مالک نہیں ہے تو ہم پرستی میں مبتلا شخص اپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔